آسٹریلین کرکٹ بورڈ کے سربراہ کیون روبرٹس نے رواں برس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے انعقاد پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ وبائی مرض کی موجودگی میں اکتوبر، نومبر میں عالمی کپ کا انعقاد خطرے سے خالی نہیں ہے۔
کیون روبرٹس نے جمعے کی صبح ایک ویڈیو کال کے ذریعے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ہم سب پرامید ہیں کہ عالمی کپ اکتوبر، نومبر میں منعقد ہو لیکن وبائی مرض کی وجہ سے جو حالات درپیش ہیں ان میں ایونٹ کا انعقاد خطرناک ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی موجودگی میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے امکانات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کم ہوتے جا رہے ہیں۔
کیون نے مشورہ دیا کہ اگر عالمی کپ رواں برس نہ ہوسکا تو یہ فروری، مارچ میں کرایا جا سکتا ہے۔ رواں سال آئی سی سی کو کئی پیچیدہ مسائل کا سامنا ہے اس لیے وہ الجھن کا شکار ہے۔
یاد رہے کہ رواں برس آسٹریلیا میں منعقدہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے 18 اکتوبر سے 15 نومبر تک کی تاریخیں زیرِ غور ہیں۔ تاہم اس کا حتمی فیصلہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ہی کرے گی۔
آئی سی سی نے ٹورنامنٹ کے حوالے سے حمتی فیصلہ جمعرات کو کرنا تھا۔ لیکن اب یہ اعلان 10 جون کو ہونے والے بورڈ کے اجلاس تک موَخر کر دیا ہے۔
ادھر بھارتی کرکٹ بورڈ جو سال 2021 میں ہونے والے عالمی کپ ٹی ٹوئنٹی کا میزبان ہے، رواں سال ہونے والے ورلڈ کپ سے متعلق پیش رفت پر نظریں جمائے ہوئے ہے۔
اگر رواں برس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ منعقد نہ ہو سکا تو اسے انڈین پریمیئر لیگ کرانے کا موقع مل جائے گا۔
بھارت کے لیے آئی پی ایل منافع بخش فرنچائز پر مبنی ٹورنامنٹ ہے جو اس سال مارچ کے آخر میں ہونا تھا لیکن کرونا وائرس کی وجہ سے اسے غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کرنا پڑا تھا۔ اگر یہ ایونٹ رواں برس نہ ہوا تو بھارتی کرکٹ بورڈ کو 530 ملین ڈالر کا خسارہ اٹھانا پڑے گا۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق آئی پی ایل کے اکتوبر، نومبر میں انعقاد سے آسٹریلیا کی ویسٹ انڈیز اور بھارت کے ساتھ ہونے والی ٹی ٹوئںٹی سیریز متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
آسٹریلیا نے چار اکتوبر سے نو اکتوبر تک ویسٹ انڈیز اور 11 اکتوبر سے 17 اکتوبر تک بھارت کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کھیلنا ہیں۔
آسٹریلیا کے کرکٹرز کو بین الاقوامی فرائض سے سبکدوش ہونے اور آئی پی ایل کھیلنے کے لیے اپنے بورڈ سے اجازت حاصل کرنا ہوگی تاہم کیوں روبرٹس نے کرکٹ آسٹریلیا کی جانب سے منظوری دیے جانے کے امکانات کو رد کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے انعقاد سے متعلق کسی فیصلے کے بعد ہی آئی پی ایل کے بارے میں کچھ سوچا جا سکتا ہے۔