’’امریکہ کو پھر سے عظیم تر بنانے‘‘ کا عہد دہراتے ہوئے، صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’’سیاہ، بھورے یا سفید رنگ سے کوئی فرق نہیں پڑتا، چونکہ ہم سب میں حب الوطنی کا خون دوڑ رہا ہے‘‘۔
جمعے کے روز عہدہٴ صدارت کا حلف لینے کے بعد اپنے خطاب میں اُنھوں نے کہا کہ ’’ضرورت اِس بات کی ہے کہ امریکی مفاد کو اولین ترجیح دی جائے‘‘۔ بقول اُن کے، ’’آج کے دِن کے بعد ہم اپنے ملک کا نظام ایک نئے نصب العین کے تحت چلائیں گے، اور وہ یہ ہے کہ۔۔۔ امریکہ سب سے پہلے‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’ہم پرانے اتحادوں کو تقویت دیں گے اور نئے اتحاد تشکیل دیں گے؛ اور مہذب دنیا کو قدامت پسند اسلامی دہشت گردی کے خلاف متحد کریں گے؛ جسے ہم کرہٴ ارض سے مکمل طور پر اکھاڑ پھینکیں گے‘‘۔
صدر ٹرمپ نے، جنھوں نے ملک کے پینتالیسویں صدر کی حیثیت سے عہدے کا حلف لیا، کہا کہ ‘‘ہم دوسرے ملکوں کی سرحدوں کا دفاع کرتے رہے ہیں، جب کہ اپنا دفاع کرنے میں ناکام رہے ہیں‘‘۔
کانگریس کی عمارت کے سامنے منعقدہ باوقار تقریب میں عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس، جان رابرٹس نے ڈونالڈ ٹرمپ سے عہدے کا حلف لیا، جس میں سبک دوش ہونے والے صدر براک اوباما اور مشیل اوباما؛ کے علاوہ سابقہ صدور بِل کلنٹن اور ہیلری کلنٹن؛ جارج ڈبلیو بش اور لورا بش؛ جمی کارٹر اور روزلین کارٹر نے بھی شرکت کی۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’واشنگٹن خوشحال ہوا، لیکن عوام محروم رہے؛ سیاست دان خوش حال ہوئے، لیکن روزگار کے مواقع معدوم ہوئے اور کارخانے بند ہوتے چلے گئے؛ اسٹیبلشمنٹ نے اپنے آپ کو تحفظ فراہم کیا، لیکن ملک کے شہری اس سے محروم رہے‘‘۔
اِس سے قبل، مائیک پینس نے نائب صدر کے عہدے کا حلف لیا۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’امریکہ سے مکمل وفاداری ہماری سیاست کی اساس ہے، اور امریکہ کے ساتھ وفاداری نبھاتے ہوئے، ہم ایک دوسرے سے قربت کا رشتہ قائم و مضبوط کریں گے‘‘۔
صدر نے کہا کہ ’’جب ہم دل کھول کر حب الوطنی سے رشتہ جوڑتے ہیں تو پھر کسی تعصب کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’پُرعزم امریکی ہر چیلنج کا کامیابی کے ساتھ مقابلہ کر سکتا ہے، اور وقت دور نہیں جب ہم پھر سے خوشحال اور طاقت ور بن جائیں گے‘‘۔
بقول اُن کے ’’ہم متحد ہوکر امریکہ کو پھر مضبوط، دولت مند، قابلِ فخر، اور محفوظ بنائیں گے‘‘۔
حلف برداری کی تقریب کے بعد، صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی کابینہ کے ارکان کی نامزدگی کی دستاویزات اور قومی سطح پر "حب الوطنی کا دن" منانے کے ایک حکم نامے پر دستخط کیے۔
دستاویزات پر دستخطوں کے موقع پر کانگریس کے دونوں ایوانوں کے قائدین بھی موجود تھے۔
بعدازاں، صدر ٹرمپ کانگریس کے ارکان کی جانب سے دیے جانے والے ظہرانے میں شریک ہوئے، جس کے بعد وہ پریڈ کی صورت میں کانگریس سے وائٹ ہاؤس جائیں گے۔