رسائی کے لنکس

ایران پر سلامتی کونسل کا اجلاس، ٹرمپ صدارت کریں گے


فائل
فائل

سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ ایران سلامتی کونسل کے 26 ستمبر کے اجلاس سے خطاب کی درخواست کر سکتا ہے، جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مباحثے کا ہفتہ ہوگا۔ ایرانی صدر حسن روحانی کا اسمبلی سے خطاب 25 ستمبر کو متوقع ہے

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اس ماہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کی صدارت کریں گے جس میں ایران پر بات کی جائے گی۔

سفارت کاروں اور امریکی سفیر نکی ہیلی نے منگل کے روز بتایا کہ یہ اجلاس نیو یارک میں عالمی سربراہان کے سالانہ اجتماع کے دوران منعقد ہوگا۔

ستمبر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت امریکہ کے پاس ہوگی۔ ایران کے خلاف امریکہ کی جانب سے تعزیرات بڑھانے کی کوششیں ناکام رہی ہیں۔ ہیلی ایران پر شام اور یمن کی لڑائی میں مداخلت کا الزام لگاتی رہی ہیں۔

سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ ایران سلامتی کونسل کے 26 ستمبر کے اجلاس سے خطاب کی درخواست کر سکتا ہے، جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مباحثے کا ہفتہ ہوگا۔ ایرانی صدر حسن روحانی کا اسمبلی سے خطاب 25 ستمبر کو متوقع ہے۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے فوری طور پر کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا۔

منگل کے روز سلامتی کونسل میں امریکہ کے مجوزہ ایجنڈے پر غیرمعمولی عام اجلاس ہوا، جس میں اقوام متحدہ میں روس کے معاون سفیر، دمتری پولیانسکی نے کہا کہ ایران پر اجلاس کو 2015ء کی ایران سے متعلق قرارداد پر عمل درآمد پر مرتکز رہنا چاہیئے۔

پولیانسکی نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ ’’ہمیں اس بات کی توقع ہے‘‘ کہ 2015ء کے بین الاقوامی جوہری معاہدے سے ’’امریکہ کے الگ ہونے‘‘ پر رائے کا اظہار کیا جائے گا۔

مئی میں ٹرمپ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے سے الگ ہوگئے تھے، جس میں ایران کی نیوکلیئر صلاحیت کو روکنے کے عوض اس پر چند تعزیرات اٹھائی گئی تھیں۔ ٹرمپ نے معاہدے کے تحت معطل کی گئی امریکی تعزیرات کو دوبارہ عائد کردیا تھا۔

اقوام متحدہ کی جانب سے ایران پر اب بھی ہتھیاروں کی پابندی اور 2015ء کی قرارداد میں شامل دیگر پابندیاں عائد ہیں۔

یورپی طاقتوں نے معاہدے کو بحال رکھنے کی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔

فروری میں روس نے سلامتی کونسل میں امریکہ کی قرارداد کو ویٹو کردیا تھا جس میں ایران سے کہا گیا تھا کہ اسے اس بات کو روکنا ہوگا کہ اس کا اسلحہ یمن کے حوثیوں کے ہاتھ نہ چڑھ جائے، جس الزام کی ایران تردید کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG