جی 20 سربراہ اجلاس کا، جس میں دنیا کےامیر ترین ممالک شریک ہیں، ہفتے کو اختتامی اجلاس ہوگا، جس دوران شدید احتجاجی مظاہرے ہوتے رہے ہیں، جس میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو مرکزی اہمیت حاصل رہی۔
سربراہ اجلاس کے احاطے سے باہر، امریکی سربراہ نے برطانیہ، انڈونیشیا، سنگاپور، جاپان اور چین کے راہنمائوں سے ملاقاتیں کی ہیں۔
ٹرمپ نے افریقی سربراہان کے ساتھ بات چیت میں ترکِ وطن اور صحت کے شعبوں میں شراکت داری پر گفتگو کی، جب کہ خواتین صنعتی منتظمین کی ایک نشست میں شریک ہوئے، جہاں اُن کا کہنا تھا کہ عالمی بینک کے زیر سایہ خواتین کاروباری تنظیم کاروں کی مالی اعانت کے لیے امریکہ پانچ کروڑ ڈالر فراہم کرے گا، جس کام میں اُن کی دختر، اوانکا پیش پیش ہیں۔
خواتین منتظمین کی تقریب میں، امریکی صدر نے اجلاس کی میزبان، جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل کے ساتھ صلح جوئی کا انداز اپنایا، جو جی 20 کی تنظیم کے حوالے سے تجارت اور موسیماتی تبدیلی کے شعبوں میں ٹرمپ کی سخت ترین ناقد ہیں۔
مرخیل کے لیے تعریفی کلمات
ٹرمپ نے مرخیل کی تعریف کی جنھوں نے سربراہ اجلاس کی میزبانی کے فرائض انجام دیے ہیں، حالانکہ سرمایہ داری نظام کے خلاف شدید ترین احتجاج کا سامنا رہا ہے، جس میں ہفتے کے روز ہیمبرگ میں مزید تیزی آئی، جس دوران کاروں کو نذر آتش کیا گیا اور کاروبار کی لوٹ مار کے واقعات ہوئے۔
ٹرمپ نے مرخیل سے کہا کہ ''یہ بات بیان سے باہر ہے کہ آپ کی جانب سے صورت حال کو کس خوبی سے کنٹرول کیا گیا۔ لیکن، اسے پیشہ وارانہ انداز سے نمٹا گیا، جس کے نتیجے میں یہ کسی مرحلے پر اجلاس کی کارروائی میں حائل نہیں ہوئے، اور جی 20 کے اجلاس متاثر ہوئے بغیر کام کرتا رہا''۔
امریکی صدر نے کہا کہ ''لیکن آپ کا سلوک مثالی رہا، اور آپ نے اپنا کام بہترین طریقے سے کیا؛ جس پر، چانسلر، ہم آپ کے مشکور ہیں۔ واہ''۔
جرمن حکام کو توقع تھی کہ ہفتے کے روز ہیمبرگ میں 100000 مظاہرین اکٹھے ہوں گے۔