رسائی کے لنکس

پہلی ریپبلکن بحث میں ٹرمپ مرکزی اُمیدوار


امریکہ کی دوسرے ملکوں میں مداخلت کو کم کرنے کے حامی سینیٹر رینڈ پال نے کہا کہ امریکہ کو داعش کے خلاف لڑنے والے باغیوں کی معاونت کرنے سے قبل سوچنا چاہیئے۔

امریکہ کے صدارتی امیدوار کی نامزدگی کے لیے دس اہم ریپبلیکن امیدواروں کے درمیان جمعرات کو پہلی بحث میں ارب پتی ریئل اسٹیٹ بزنس مین اور ٹیلی وژن شخصیت ڈونلڈ ٹرمپ مرکزی کھلاڑی تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ اور نو دیگر امیدوار اوہائیو کے شہر کلیولینڈ میں بحث میں ایک دوسرے کے مدمقابل تھے جس میں آئیوا کے پہلے انتخابی مرحلے سے چھ ماہ قبل امریکی اہم ریپبلکن امیدواروں سے متعارف ہوئے۔

اپنی صاف گوئی کے لیے مشہور ڈونلڈ ٹرمپ بحث میں کھری بات کہنے کی امیدوں پر پورے اترے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر وہ ریپبلکن پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنے میں ناکام رہے تو کیا آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب نہ لڑنے کا عہد کریں گے تو انہوں نے اس سے انکار کر دیا، ’’میں اس وقت یہ عہد نہیں کروں گا۔‘‘

جب ان سے ماضی میں عورتوں کے بارے میں ان کے تبصروں کے بارے میں سوال کیا گیا جس میں انہوں نے عورتوں کے لیے "غلیظ استعمال" کیے تھے، تو انہوں نے اس پر معافی مانگنے سے انکار کر دیا۔

’’اس ملک کا ایک بڑا مسئلہ سیاسی طور پر درست بات کہنا ہے۔ ایمانداری کی بات ہے کہ میرے پاس سیاسی طور پر مکمل درست رہنے کا وقت نہیں اور سچ کہوں تو اس ملک کے پاس بھی اس کے لیے وقت نہیں۔‘‘

ریاست اوہائیو امریکہ کی ان ریاستوں میں شامل ہے جس کے نتائج کسی بھی پارٹی کے حق میں ہو سکتے ہیں۔ اوہائیو میں ہونے والی اس بحث میں ٹرمپ کے مدمقابل تجربہ کار گورنر، نو منتخب سینیٹر اور کبھی منتخب نہ ہونے والے افراد شامل تھے، جن کی اکثریت نے ٹرمپ کو براہ راست نشانہ بنانے سے گریز کیا۔ حالیہ جائزوں کے مطابق ٹرمپ سب امیدواروں سے آگے ہیں۔

بش: مجھے اپنے بھائی پر فخر ہے

فلوریڈا کے سابق گورنر جیب بش کو اس دوڑ کے اہم کھلاڑی اور ریپبلکن پارٹی کے قدامت پسند طبقے کے پسندیدہ امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں خود کو اپنے بھائی اور سابق صدر جارج ڈبلیو بش اور اپنے والد جارج ایچ ڈبلیو بش سے مختلف ثابت کرنا ہو گا۔

’’شاید میرے لیے اپنے آپ کو منوانا اور بھی مشکل ہے، مگر ٹھیک ہے۔ فلوریڈا میں میرے کام کی ایک تاریخ ہے۔ مجھے اپنے والد پر فخر ہے۔ مجھے اپنے بھائی پر فخر ہے۔‘‘

اپنے بھائی کی ایک پالیسی سے اختلاف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2003 میں عراق پر کیا جانے والا حملہ ’’ایک غلطی تھا‘‘ مگر ساتھ ہی انہوں نے عراق میں داعش کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کا ذمہ دار صدر اوباما کو قرار دیا۔

’’براک اوباما صدر بنے اور انہوں نے عراق کو تنہا چھوڑ دیا۔ اور جب وہ وہاں سے نکلے تو وہاں پیدا ہونے والے خلا نے داعش کو جنم دیا اور وہ خلا انڈیانا ریاست جتنی بڑی خلافت کے روپ میں آپ کے سامنے ہے۔‘‘

داعش کے خلاف جنگ پر تنقید

بحث میں صدر اوباما کی داعش کے خلاف جنگ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا، اور بہت سے امیدواروں نے اس شدت پسند گروپ کو شکست دینے کے لیے امریکہ کی لڑاکا فوج کے استعمال کا مطالبہ کیا۔

مگر امریکہ کی دوسرے ملکوں میں مداخلت کو کم کرنے کے حامی سینیٹر رینڈ پال نے کہا کہ امریکہ کو داعش کے خلاف لڑنے والے باغیوں کی معاونت کرنے سے قبل سوچنا چاہیئے۔

’’داعش کے شدت پسند اربوں ڈالر مالیت کی امریکی ہموی گاڑیوں میں گھومتے پھرتے ہیں۔ یہ بات شرمناک ہے۔ ہمیں اپنے آپ کو روکنا ہو گا۔ خدا کے لیے ہمیں ان لوگوں کی معاونت نہیں کرنی چاہیئے جو مستقبل میں ہمارے ہی خلاف ہو جائیں گے۔‘‘

بحث کا ایک اور اہم نقطہ نیشنل سکیورٹی ایجنسی کی جانب سے امریکیوں اور غیر ملکیوں کی نگرانی تھا جس پر سینیٹر پال اور نیو جرسی کے گورنر کرس کرسٹی نے اظہار خیال کیا۔ پال کا خیال تھا کہ حکومت کو عام امریکیوں کی بجائے دہشتگردوں سے متعلق مواد اکٹھا کرنا چاہیئے، جس کے جواب میں کرسٹی نے کہا کہ یہ خیال بالکل "احمقانہ" ہے کیونکہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ امریکیوں کو تحفظ فراہم کرے اور جس طرح پال کہہ رہے ہیں اس طرح یہ نظام کام نہیں کر سکتا۔

بحث سننے اور امیدواروں کی حوصلہ افزائی کے لیے 4,500 افراد ہال میں جمع تھے۔ امیدواروں میں آرکنسا کے گورنر مائیک ہکابی، اوہائیو کے گورنر جان کیسک، سینیٹرز مارکو روبیو اور ٹیڈ کروز اور ایک ریٹائر نیورو سرجن بین کارسن بھی شامل تھے۔

ریپبلکن پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنے کی دوڑ میں 17 امیدوار شامل ہیں مگر مرکزی بحث میں سب سے مقبول دس امیدواروں کو شامل کیا گیا۔ مرکزی بحث شروع ہونے سے قبل کم مقبول سات امیدواروں کے درمیان ایک علیحدہ مباحثہ ہوا جس میں انہوں نے ٹرمپ کے قدامت پسند ہونے کے متعلق سوال اٹھایا۔

بحث میں ڈیموکریٹک پارٹی کی اہم امیدوار ہلری کلنٹن کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا خصوصاً جب امیدواروں سے خارجہ پالیسی کے متعلق سوالات پوچھے گئے۔

ڈیموکریٹک پارٹی نے بھی امیدواروں کے درمیان مباحثوں کے شیڈول کا اعلان کر دیا ہے۔ پہلا ڈیموکریٹک مباحثہ 13 اکتوبر کو نیواڈا ریاست میں منعقد کیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG