رسائی کے لنکس

لاکھوں غیر قانونی تارکینِ وطن کو امریکہ سے نکالنے کا عندیہ


امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکام آئندہ ہفتے سے ان لاکھوں تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنا شروع کر دیں گے جو غیر قانونی طور پر امریکہ میں مقیم ہیں۔

پیر کو اپنے ایک ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ 'امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ ' (آئس) کا ادارہ آئندہ ہفتے سے ان لاکھوں غیر ملکیوں کی بے دخلی کا عمل شروع کر دے گا جو غیر قانونی طور پر کسی نہ کسی طریقے سے امریکہ پہنچ گئے ہیں۔

صدر نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ان افراد کو اتنی ہی تیزی سے امریکہ سے نکالا جائے گا جتنی تیزی سے وہ یہاں پہنچے ہیں۔

لیکن صدر نے یہ وضاحت نہیں کی کہ ان افراد کو کس طرح اور کہاں بھیجا جائے گا۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق امریکہ میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد غیر قانونی تارکینِ وطن موجود ہیں جن میں سے اکثریت کا تعلق پڑوسی ملک میکسیکو اور وسطی امریکی ممالک سے ہے۔

امریکہ اور میکسیکو کے درمیان رواں ماہ کے آغاز میں طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت میکسیکو امریکہ میں پناہ کے حصول کے خواہش مند وسطی امریکہ سے آنے والے غیر قانونی تارکینِ وطن کو اپنے ہاں رکھنے پرآمادہ ہو گیا ہے۔

یہ افراد اس وقت تک میکسیکو میں ہی مقیم رہیں گےجب تک امریکی عدالتیں ان کی پناہ کی درخواستوں کا فیصلہ نہیں کر لیتیں۔

معاہدے کے تحت میکسیکو نے وسطی امریکی ملکوں سے آنے والے تارکینِ وطن کو امریکہ کی سرحد تک پہنچنے سے روکنے کے لیے اپنے فوجی دستے تعینات کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کر دی ہے۔

میکسیکو نے یہ تمام اقدامات ٹرمپ حکومت کی جانب سے اپنی برآمدات پر اضافی محصولات سے بچنے کے لیے کیے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر میکسیکو نے وسطی امریکہ سے آنے والے تارکینِ وطن کو امریکہ تک پہنچنے سے نہ روکا تو ان کی حکومت میکسیکو سے امریکہ آنے والی مصنوعات پر بھاری ٹیکس عائد کر دے گی۔

صدر ٹرمپ نے پیر کو اپنے ٹوئٹ میں یہ بھی کہا ہےکہ وسطی امریکہ کا ملک گوئٹے مالا بھی امریکہ کے ساتھ ایسے ہی ایک معاہدے کی تیاری کر رہا ہے جس کے بعد امریکہ میں پناہ کے خواہش مند غیر قانونی تارکینِ وطن کو میکسیکو کے علاوہ گوئٹے مالا میں بھی روکا جا سکے گا۔

فریقین نے تاحال اس مجوزہ معاہدے کی تفصیلات جاری نہیں کی ہیں جس پر محکمۂ خارجہ کے مطابق دونوں حکومتوں کے مذاکرات جاری ہیں۔

XS
SM
MD
LG