رسائی کے لنکس

امریکی عدالت نے پناہ گزینوں سے متعلق حکومتی پالیسی معطل کردی


امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر نصب آہنی دیوار کے نزدیک تارکین وطن جمع ہیں۔ (فائل فوٹو)
امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر نصب آہنی دیوار کے نزدیک تارکین وطن جمع ہیں۔ (فائل فوٹو)

امریکہ کی ایک عدالت نے پناہ گزینوں کو امریکہ میں داخل ہونے سے روکنے اور پناہ کی درخواستوں کے فیصلے کا میکسیکو میں ہی رہ کر انتظار کرنے کی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی پر عمل درآمد روک دیا ہے۔

ٹرمپ حکومت نے پناہ حاصل کرنے کے خواہش مند تارکینِ وطن کی درخواستوں کا فیصلہ ہونے تک امریکہ میں ان کے داخلے پر پابندی لگا دی تھی جس کا مقصد بڑی تعداد میں غیر قانونی پناہ گزینوں کی امریکہ میں آمد روکنا تھا۔

لیکن ان کی یہ پالیسی سان فرانسسکو کے ڈسٹرکٹ جج رچرڈ سی برگ نے معطل کر دی ہے۔ فیصلے پر عمل درآمد جمعے سے ہو گا اور اس کا اطلاق قومی سطح پر ہو گا۔

اپنے ایک ٹوئٹ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جج نے حکم دیا ہے کہ میکسیکو پناہ گزینوں کے لیے خطرناک جگہ ہے۔ یہ امریکہ کے ساتھ ناانصافی ہے۔

ٹرمپ حکومت امریکہ میں پناہ کے خواہش مند غیر قانونی تارکینِ وطن کو میکسیکو میں ہی رکھنے کا اپنا یہ منصوبہ جنوری میں سامنے لائی تھی جس کا مقصد امریکی سرحد پر پناہ گزینوں کے ہجوموں پر قابو پانا تھا۔

امریکہ میں مختلف بنیادوں پر پناہ حاصل کرنے کے خواہش مند زیادہ تر جنوبی امریکہ سے آنے والے خاندان ہیں جن کی تعداد میں گزشتہ ماہ ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔

امریکی حکام کے پاس اس وقت پناہ گزینوں کی لاکھوں درخواستیں زیرِ التوا ہیں۔ ان میں بچے بھی شامل ہیں جنہیں زیادہ دیر تک حراست میں رکھنا غیر قانونی ہے اور اسی لیے امریکی حکام نے انہیں رہا کر کے میکسیکو میں ہی درخواستوں کے فیصلے کا انتظار کرنے کا کہا تھا۔

ٹرمپ حکومت کے مطابق اس پالیسی کو اپنانا اس لیے ضروری تھا کیوں کہ بہت سے پناہ گزین سالہا سال امریکہ میں گزار دیتے ہیں اور اپنے مقدمات کے سلسلے میں عدالت میں پیش بھی نہیں ہوتے کیوں کہ انہیں خوف ہوتا ہے کہ کہیں انہیں بے دخل نہ کر دیا جائے۔

اس سے قبل نافذ پالیسی کے تحت پناہ کے متلاشی غیر قانونی تارکینِ وطن کو محدود حقوق اور شرائط کے ساتھ امریکہ میں ہی قیام کی اجازت حاصل تھی تاوقتیکہ حکام ان کی درخواستوں کا فیصلہ نہیں کر لیتے۔

لیکن اس عمل میں کئی ماہ اور بعض اوقات سال تک لگ جاتے ہیں جس کے باعث امریکہ میں مقیم غیر قانونی تارکینِ وطن کی تعداد بڑھتی جا رہی تھی۔

پیر کو سنائے گئے اپنے فیصلے میں سان فرانسسکو کی عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ 'امیگریشن قوانین' ایسے نہیں ہیں جس طرح حکومت نے انہیں استعمال کیا۔ حکومتی پالیسی پناہ گزینوں کے تحفظ اور ان کی آزادی کی بھی ضمانت نہیں تھی۔

امریکی محکمۂ انصاف اور وائٹ ہاؤس کی جانب سے عدالتی فیصلے پر تاحال کوئی باضابطہ ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ لیکن امریکی حکومت کے پاس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اختیار موجود ہے۔

امیگریشن کے وکلا اور پناہ گزینوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی سرگرم تنظیموں نے جج کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

امریکی عدالتیں حالیہ چند ماہ کے دوران صدر ٹرمپ کے امیگریشن سے متعلق کئی حکم ناموں اور اقدامات کو معطل کر چکی ہیں جس پر صدر خاصے برہم ہیں۔

غیر قانونی تارکینِ وطن کی امریکہ آمد روکنا صدر ٹرمپ کا ایک اہم انتخابی وعدہ تھا جو اب تک کے سوا دو سالہ دورِ اقتدار میں ان کی اولین ترجیح رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG