امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ افغانستان میں ابتدائی کچھ عرصے کے علاوہ کبھی بھی جیتنے کے لیے نہیں لڑا۔
صدر ٹرمپ نے پیر کو اپنے ایک ٹوئٹ میں امریکی اخبار 'وال اسٹریٹ جرنل' کو ہدفِ تنقید بنایا اور اخبار کے ایک اداریے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "اخبار مجھ سے چاہتا ہے کہ میں افغانستان میں بغیر سوچے سمجھے کام نہ کروں۔"
صدر ٹرمپ نے کہا کہ کوئی اس اخبار کو یہ سمجھائے کہ ہم افغانستان میں 19 برس سے موجود ہیں اور اب وہاں فوجیوں کی تعداد میں کمی ہو رہی ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی فورسز کے افغانستان سے انخلا سے متعلق طالبان بھی دو رائے رکھتے ہیں۔
اُن کے بقول طالبان امریکی فورسز کا انخلا بھی چاہتے ہیں اور یہ بھی چاہتے ہیں کہ غیر ملکی فورسز افغانستان میں ہی رہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ ڈالرز سمیٹے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم کبھی بھی افغانستان میں جیتنے کی غرض سے نہیں لڑے، اور ایک عظیم فوجی طاقت ہونے کے باوجود ہم افغانستان میں صرف پولیس فورس کا کردار ادا کرتے رہے ہیں۔
وال اسٹریٹ جرنل نے اپنے اداریے میں کہا تھا کہ طالبان جانتے ہیں کہ صدر ٹرمپ صدارتی انتخاب سے قبل افغانستان سے امریکی فوج واپس بلانے کے لیے بے چین ہیں تاکہ وہ اسے اپنی سفارتی فتح قرار دے سکیں۔
اتوار کو 'افغانستان سے امید افزا خبر' کے عنوان سے چھپنے والے اداریے کے مطابق صدر ٹرمپ کی اس بے چینی سے طالبان فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور اس امید پر معاملے کو طول دے سکتے ہیں کہ آخر کار صدر ٹرمپ لاشعوری طور پر کوئی اقدام کر بیٹھیں گے۔
یاد رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے افغانستان میں طویل جنگ کے خاتمے کے لیے رواں برس فروری میں طالبان کے ساتھ امن معاہدہ کیا تھا۔
اس معاہدے کے تحت غیر ملکی فورسز افغانستان سے نکل جائیں گی۔ معاہدے کی رو سے طالبان افغان حکومت کے درمیان انٹرا افغان مذاکرات کے بعد سیاسی افہام و تفہیم کے ساتھ حکومتی ڈھانچہ تشکیل دیا جائے گا۔
امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے اس معاہدے کے ابتدائی نکات پر عمل درآمد شروع ہی ہوا تھا کہ افغانستان میں دہشت گرد حملوں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہو گیا ہے۔
افغان طالبان مسلسل افغان فورسز کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ معاہدے کے بعد سے ہونے والے متعدد حملوں میں درجنوں افغان اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب امریکہ کا مؤقف ہے کہ وہ افغان فورسز کے دفاع کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔