رسائی کے لنکس

ٹرمپ کے اپنے مخالفین سے 'انتقام' لینے کے بیانات میں اضافہ


ری پبلکن پارٹی کے متوقع صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ لاس ویگاس میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے ہیں۔
ری پبلکن پارٹی کے متوقع صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ لاس ویگاس میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے ہیں۔
  • سابق صدر نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے خلاف مجرمانہ الزامات انہیں دوبارہ صدارتی انتخاب جیتنے سے روکنے کی سازش کا نتیجہ ہیں۔
  • ان کے بقول "میں آپ کا جنگجو ہوں۔ میں آپ کا انصاف ہوں اور ان لوگوں کے لیے بدلہ ہوں جو ظلم و زیادتی کا نشانہ بنے ہوں۔‘‘
  • صدر بائیڈن نے اپنے پیش رو کو نظامِ انصاف پر مسلسل حملے کرنے اور اسے کرپٹ قرار دینے پر تنقید کی ہے۔
  • صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ ٹرمپ اپنے خلاف فیصلے کو قبول کریں۔

امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دوبارہ صدر منتخب ہونے کی صورت میں اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے سیاسی حریفوں سے 'انتقام' لینے کے بیانات میں تیزی آ رہی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ سن 2015 میں سیاسی میدان میں اُترنے کے بعد سے ہی اس طرزِ سیاست کے ذریعے اپنے حامیوں کو راغب کرتے رہے ہیں۔

گزشتہ برس قدامت پسند حلقوں کی سالانہ کانفرنس 'کنزرویٹو پولیٹیکل ایکشن کانفرنس' سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ "میں آپ کا جنگجو ہوں، میں آپ کا انصاف ہوں اور ان لوگوں کے لیے بدلہ ہوں جو ظلم و زیادتی کا نشانہ بنے ہوں۔‘‘

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ’ہش منی‘ کیس میں قصوروار قرار
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:04 0:00

لیکن گزشتہ ماہ نیویارک کی عدالت کی جانب سے 34 سنگین جرائم کے مرتکب قرار دیے جانے کے بعد اب ٹرمپ اپنے حامیوں کے لیے بدلہ لینے کے بجائے خود کو درپیش قانونی مشکلات کے ردِعمل میں ایسے بیانات دے رہے ہیں۔ ٹرمپ کو ان مقدمات میں فی الحال سزا نہیں سنائی گئی۔

سابق صدر نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک بھر میں ان کے خلاف متعدد مجرمانہ الزامات انہیں دوبارہ صدارتی انتخاب جیتنے سے روکنے کی سازش کا نتیجہ ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اُوپر قائم مقدمات کا ذمہ دار صدر بائیڈن کو قرار دیتے ہیں۔ اُن کا یہ دعویٰ بھی رہا ہے کہ کچھ ایسے افراد جو بائیڈن پر اثرانداز ہوتے ہیں وہ بھی اُن کی قانونی مشکلات کے ذمے دار ہیں۔ لہذٰا اگر وہ صدر منتخب ہوئے تو اُن کے پاس جواز ہو گا کہ وہ وفاقی اختیارات استعمال کرتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کریں۔

گزشتہ ہفتے 'فاکس نیوز' کو دیے گئے انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "یہ انتخابات ہونے کے بعد میرا یہ حق ہو گا کہ جو کچھ ان لوگوں نے کیا میں ان کے پیچھے جاؤں اور یہ بہت آسان ہو گا کہ کیوں کہ یہ جو بائیڈن ہیں۔"

امریکی انتخابات: بائیڈن۔ ٹرمپ انتخابی مہم اور ٹرمپ کے خلاف عدالتی فیصلہ
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:16 0:00

گزشتہ ہفتے کے آخر میں جب ماہر نفسیات فل میک گرا نے ٹرمپ کا انٹرویو کیا تو یہ موضوع پھر سامنے آیا۔ میک گرا ایک معروف ٹیلی ویژن میزبان ہیں اور انہیں ڈاکٹر فل کے نام سے جانا جاتا ہے۔

اُنہوں نے ٹرمپ کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ بطور صدر مخالفین سے بدلہ لینا ان کی دیگر سیاسی ترجیحات کی راہ میں حائل ہو جائے گا۔

جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ "یہ بات ٹھیک ہے کہ بدلہ لینے میں وقت لگتا ہے اور کبھی کبھی انتقام کو جائز قرار دیا جا سکتا ہے۔ فل مجھے ایمان دار ہونا پڑے گا۔ آپ جانتے ہیں کبھی کبھی ایسا ہو سکتا ہے۔"

ٹرمپ کے ایسے حلیف جو ان کی جیت کی صورت میں اعلی عہدوں کے امیدوار ہیں پہلے ہی ری پبلکن پارٹی کے عہدیداروں سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ سابق صدر کے سیاسی دشمنوں کو نشانہ بنانے کے لیے اپنے اختیارات کا استعمال کریں۔ ان میں ٹرمپ کے سابقہ حکومت میں مشیر اسٹیفن ملر اور اسٹیو بینن شامل ہیں۔

ڈیمو کریٹس کا ردِعمل

صدر بائیڈن نے ٹرمپ کے بدلہ لینے کے عزم پر کئی بار تنقید کی ہے۔ البتہ انہوں نے ٹرمپ کے نیویارک میں حالیہ مقدمے کے حوالے سے کم ہی بات کی ہے۔

تاہم نشریاتی ادارے 'اے بی سی نیوز' کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں صدر بائیڈن نے اپنے پیش رو کو نظام انصاف پر مسلسل حملے کرنے اور اسے کرپٹ قرار دینے پر تنقید کی ہے اور ان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے خلاف فیصلے کو قبول کریں۔

صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ "قانون کی حکمرانی اور اداروں کو نیچا دکھانے کا سلسلہ بند کریں۔ ٹرمپ کی پوری کوشش یہی ہے۔ وہ اسے کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دیکھیں ان کا منصفانہ ٹرائل ہوا۔ جیوری نے اس طرح بات کی جیسے وہ تمام معاملات میں کرتے ہیں اور اس کا احترام کیا جانا چاہیے۔"

اگر ٹرمپ کو جیل ہوئی تو وہ اپنی صدارتی مہم کیسے جاری رکھیں گے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:34 0:00

ہفتے کے آخر میں مشی گن میں گفتگو کرتے ہوئے نائب صدر کاملا ہیرس نے ٹرمپ کے بارے میں کہا کہ "وہ جھوٹ پھیلاتے ہیں کہ ہماری انتظامیہ اس کیس کو کنٹرول کر رہی ہے جب کہ سب جانتے ہیں کہ یہ ریاستی استغاثہ تھا اور اب وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنی دوسری مدت کو انتقام کے لیے استعمال کریں گے۔"

نائب صدر کا مزید کہنا تھا کہ "سادہ الفاظ میں ڈونلڈ ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ یہ اس شخص کو نااہل قرار دینے کے لیے کافی ہے جو ملک کا صدر بننا چاہتا ہے۔"

سیاسیات کے ماہر جیمز اے مورون جو کہ براؤن یونیورسٹی کے پروفیسر ہیں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اپنے سیاسی حریفوں کو نشانہ بنانے کے لیے وفاقی حکومت کی طاقت کو استعمال کرنے کے ٹرمپ کے واضح عہد کی ملکی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

فورم

XS
SM
MD
LG