امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ایک بار پھر امریکہ میکسیکو سرحد کے ساتھ ساتھ دیوار کی تعمیر کے لیے ٹیکس دہندگان کے فنڈ میں سے پیسے مختص کرنے پر زور دیا ہے، ایسے میں جب کسی ثبوت کے بغیر اُنھوں نے کہا ہے کہ نئے تجارتی سمجھوتے کے تحت میکسیکو پهہلے ہی رقم ادا کر رہا ہے، اور یہ کہ رکاوٹ کا کافی حصہ پہلے ہی تعمیر ہوچکا ہے۔
کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، ٹرمپ نے کہا کہ ’’دیواریں کارگر ہوتی ہیں‘‘۔ بغیر ثبوت پیش کیے، ٹرمپ نے دلیل دی کہ امریکہ میں غیر قانونی لوگوں کی تعداد تین کروڑ سے ساڑھے تین کروڑ ہے۔
بقول اُن کے ’’ہماری جنوبی سرحد چھلنی کی طرح ہے، جب کہ ہمیں رکاوٹوں کی ضرورت ہے‘‘۔
ہوم لینڈ سکیورٹی کے سربراہ، کرسٹین نیلسن نے ایک ’وڈیو فیڈ‘ کے ذریعے صدر اور کابینہ کے دیگر ارکان کو بتایا کہ ملک میں سکونت اختیار کرنے کے لیے امریکہ میں ’’نقلی خاندان‘‘ داخل ہوتے رہے ہیں۔
بعدازاں، دیوار کے لیے مطالبہٴ زر کے حوالے سے ٹرمپ کانگریس کے قائدین سے ملاقات کرنے والے ہیں، جس تنازعے کے نتیجے میں پچھلے 12 دنوں سے امریکی حکومت کی ایک چوتھائی کا کام کاج بند پڑا ہے۔
امریکی سربراہ شٹ ڈاؤن کا ذمہ دار حزب مخالف کے ڈیموکریٹس کو قرار دیتے ہیں، چونکہ اُنھوں نے دیوار کی تعمیر کا ٹرمپ کا مطالبہ ماننے سے انکار کیا ہے، حالانکہ گذشتہ ماہ ٹرمپ نے کہا تھا کہ سرحد کی سکیورٹی کے تنازع پر وہ حکومت کی جزوی بندش کو ’’فخریہ‘‘ انداز سے ’’قبول‘‘ کریں گے۔
امریکی سربراہ نے ریپبلیکن اور ڈیموکریٹ پارٹیوں کے چوٹی کے قائدین کو وائٹ ہاؤس مدعو کیا ہے، تاکہ وہ ’’سرحدی سکیورٹی کی بریفنگ‘‘ میں شرکت کر سکیں، جس سے ایک روز بعد حزب مخالف سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹس ایوان نمائندگان کا کنٹرول سنبھالنے والے ہیں، جب کہ ٹرمپ کے صدراتی عہدے کے دو سال باقی ہیں۔
ٹرمپ نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ ’’نئے تجارتی سمجھوتے کے تحت میکسیکو دیوار کے لیے پیسے ادا کر رہا ہے‘‘، حالانکہ کانگریس کی جانب سے اس بات کی تصدیق کرنا باقی ہے، جب کہ معاہدے پر ابھی عمل درآمد شروع نہیں ہوا۔