صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جمعے کے روز اِس توقع کا اظہار کیا کہ صحت کی دیکھ بھال کا نیا قانون واضح اکثریت کے ساتھ ''بہت جلد'' منظور کیا جائے گا، جو صدر کی قانون سازی کی اولین ترجیح ہے۔ اُنھوں نے یہ بات جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل کے ہمراہ پہلی اخباری کانفرنس کے دوران کہی ہے۔
صدر ٹرمپ نے نیٹو کے لیے ٹھوس حمایت کا اعادہ کیا اور جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل پر زور دیا کہ وہ نیٹو کے فوجی اخراجات کے اہداف پورے کریں۔ اُنھوں نے یہ بات دونوں سربراہان کے مابین پہلی بالمشافیٰ ملاقات کے دوران کہی۔
امریکی صدر اور جرمن چانسلر نے جمعے کے روز وائٹ ہائوس میں ملاقات کی۔
یورپ کی سب سے بڑی معیشت کے حامل ملک اور امریکی صدر کے درمیان اس ملاقات کا بحر اوقیانوس کےدونوں اطراف کے ملکوں کے تعلقات پر اثر پڑے گا، جب کہ دونوں کے درمیان کارآمد تعلقات واضح شکل اختیار کریں گے۔
مرخیل کے ہمراہ کی جانے والی اخباری کانفرنس میں ٹرمپ نے کہا کہ ''میں نے چانسلر مرخیل سے نیٹو کے لیے اپنی ٹھوس حمایت کا اعادہ کیا، ساتھ ہی میں نےاس بات پر زور دیا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ نیٹو اتحادی دفاع پر اٹھنے والی لاگت میں اپنا مناسب حصہ ڈالیں''۔
مرخیل نے کہا کہ اُنھوں نے ٹرمپ سے کہا کہ جرمنی نیٹو کے اخراجات کے اہداف پورے کرے گا۔ دونوں سربراہان نے یوکرین اور افغانستان پر بھی بات چیت کی۔
ٹرمپ نے کہا کہ اُنھیں توقع ہے کہ جرمنی کے ساتھ تجارت کے معاملے پر امریکہ ''بہت ہی اچھی کارکردگی دکھائے گا''؛ جب کہ مرخیل نے اس امید کا اظہار کیا کہ امریکہ اور یورپی یونین اب تجارتی سمجھوتے کے بارے میں گفت و شنید جاری کر سکتے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ الگ تھلگ رہنے کی سوچ کے حامی نہیں؛ لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ تجارتی پالیسی انصاف پر مرتب کی جائے۔
جب ٹرمپ انتخاب لڑ رہے تھے، یوں لگتا تھا جیسے دونوں ٹکرائو کی جانب گامزن ہیں، چونکہ اُنھوں نے مرخیل پر الزام عائد کیا تھا کہ مہاجرین کے سلسلے میں 'لبرل پالیسیاں اپنا کر'' مرخیل جرمنی اور دیگر ملکوں کو ''تباہی کی جانب لے جا رہی ہیں''؛ جب کہ اُنھوں نے نیٹو کے بارے میں تنقیدی بیان دیے اور تجارتی لڑائی کے امکان کی بات کی۔
ادھر، مرخیل نے ٹرمپ کی جانب سے چھ مسلمان اکثریتی ملکوں سے امریکہ آمد پر سفری پابندی لگانے کے معاملے پر نکتہ چینی کی، اور اُنھیں یاد دلایا کہ امریکہ جرمن تعاون کے لیے لازم ہے کہ اِن کی اساس ''جمہوری اقدار، آزادی، قانون کی حکمرانی، انسانی حرمت پر مبنی ہو چاہے کسی کی نسل، رنگ، مذہب، جنس، جنسی قدریں یا سیاسی سوچ کوئی بھی ہو''۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اور جرمنی کے مابین تعلقات ''مشترکہ اقدار'' پر مبنی ہیں اور یہ کہ یہ اتحاد باقی دنیا کے لیے ''طاقت کی ایک علامت ہے''۔
نیٹو کے علاوہ، دونوں سربراہان نے کئی متنازع امور پر بھی گفت و شنید کی۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ یوکرین کے تنازع سے نبرد آزما ہونے کے حوالے سے جرمنی کی حمایت کے معترف ہیں، جہاں ہم ''ایک پُرامن حل تلاش کرنا چاہتے ہیں''۔
ٹرمپ نے کہا کہ دونوں ملک ''شدت پسند اسلامی دہشت گردی'' کے خلاف لڑیں گے، یہ کہتے ہوئے کہ ''امیگریشن سکیورٹی قومی سلامتی کا معاملہ ہے''۔
دونوں سربراہان نے وائٹ ہائوس میں منعقدہ ایک ظہرانے میں شرکت کی، جس دوران اُن کی گفتگو جاری رہی؛ جس موقعے پر صدر نے کہا کہ ''منصفانہ اور باہمی مفاد پر مبنی'' تجارتی پالیسیوں پر بات کی جائے گی۔