رسائی کے لنکس

میکسیکو معاہدے کو پذیرائی نہ ملنے پر ٹرمپ برہم


امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پناہ گزینوں کا امریکہ میں داخلہ روکنے سے متعلق میکسیکو کے ساتھ ہونے والے معاہدے کا دفاع کرتے ہوئے اسے بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔

امریکی صدر نے معاہدے پر بعض ڈیمو کریٹس اراکین اور ذرائع ابلاغ کی تنقید پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہی معاہدہ اوباما انتظامیہ نے کیا ہوتا تو بدعنوان میڈیا اسے زبردست قرار دیتا اور شاید امریکہ میں سرکاری چھٹی کا بھی اعلان کر دیا جاتا۔

خیال رہے کہ صدر نے حال ہی میں میکسیکو کو تنبیہ کی تھی کہ وہ پناہ گزینوں کے امریکہ میں داخلہ روکنے کے لیے مزید اقدامات کرے ورنہ اس کی مصںوعات پر 5 فیصد ٹیکس عائد کر دیا جائے گا۔

معاہدے کے تحت میکسیکو نے یہ یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ امریکہ سے منسلک سرحد پر پناہ گزینوں کا ہجوم روکنے اور غیر قانونی داخلے کی حوصلہ شکنی کے لیے نیشنل گارڈز تعینات کرے گا۔

میکسیکو معاہدے پر بعض ڈیمو کریٹس اراکین کی جانب سے شدید تنقید کی گئی ہے۔ ان اراکین کا کہنا ہے کہ صدر نے میکسیکو کے ساتھ معاہدے میں کچھ نیا نہیں کیا بلکہ ان معاملات پر پہلے ہی امریکہ اور میکسیکو کا اتفاق ہے۔

امریکی صدر پناہ گزینوں سے متعلق قوانین مزید سخت کرنے کا بھی اعلان کر چکے ہیں۔
امریکی صدر پناہ گزینوں سے متعلق قوانین مزید سخت کرنے کا بھی اعلان کر چکے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے اتوار کو ٹویٹ کے ذریعے دوبارہ خبردار کیا تھا کہ اگر میکسیکو نے معاہدے پر مکمل عمل نہ کیا تو اس کی مصنوعات پر ٹیکس عائد کر دیے جائیں گے۔

صدر نے کہا تھا کہ امریکہ اور میکسیکو کے درمیان اس وقت مثالی ہم آہنگی ہے جو ماضی میں کبھی نہیں تھی۔

ڈیمو کریٹس اراکین اور بزنس کمیونٹی سے وابستہ افراد نے ٹیکس بڑھانے کے امریکی منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا نتیجہ عوام کو قیمتوں میں اضافے کی صورت میں بھگتنا پڑے گا۔

آئندہ امریکی انتخابات میں صدارتی امیدوار 'بیٹو اوررکی' نے امریکی صدر کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ میکسکیو ڈیل کے ذریعے امریکہ کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ ان کے بقول سرحد پر سیکورٹی مزید سخت بنانے کے اوقات کار میں تبدیلی کے علاوہ امریکہ کو کچھ حاصل نہیں ہوا۔

انھوں نے کہا تھا کہ ٹیرف بڑھانے کی دھمکی دے کر بات منوانے سے امریکہ کے دوسرے ممالک سے تجارتی تعلقات پر منفی اثر پڑا ہے۔

بعض ناقدین صدر ٹرمپ پر یہ بھی تنقید کر رہے رہے ہیں کہ ٹویٹس کے ذریعے تجارتی پالیسی چلانا کوئی دانشمندی نہیں ہے۔

امریکہ کا موقف ہے کہ میکسیکو سے سرحد عبور کرنے والے پناہ گزینوں کی آمد کو کنٹرول کر کے اسے سنہ 2018 کی سطح پر لایا جائے۔ امریکہ کی بارڈر پولیس نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ مئی میں انھوں نے غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہونے والے 132000 افراد کو حراست میں لیا ہے۔

امریکہ میں مختلف بنیادوں پر پناہ حاصل کرنے کے خواہش مند زیادہ تر جنوبی امریکہ سے آنے والے خاندان ہیں جن کی تعداد میں گزشتہ مہینوں میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔

امریکی حکام کے پاس اس وقت پناہ گزینوں کی لاکھوں درخواستیں زیرِ التوا ہیں۔ ان میں بچے بھی شامل ہیں جنہیں زیادہ دیر تک حراست میں رکھنا غیر قانونی ہے اور اسی لیے امریکی حکام نے انہیں رہا کر کے میکسیکو میں ہی درخواستوں کے فیصلے کا انتظار کرنے کا کہا تھا۔

XS
SM
MD
LG