نیویارک میں وفاقی تحقیقات کاروں نے صدر ٹرمپ کی افتتاحی کمیٹی کے ارکان کو سمن جاری کئے ہیں جن میں کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران مالی عطیات کے ذرائع اور اخراجات کی تفصیل پیش کریں۔ تاہم وائٹ ہاؤس نے ان تحقیقات سے مکمل لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔
یہ سمن مین ہیٹن یو ایس اٹارنی کے دفتر کی جانب سے جاری کئے گئے ہیں۔
صدر ٹرمپ کی پریس سیکرٹری سارا سینڈرز نے میڈیا کو بتایا ہے کہ ان تحقیقات سے وائٹ ہاؤس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے متعلق جاری مختلف تحقیقات کی وجہ کچھ لوگوں کو یہ پریشانی ہے کہ ٹرمپ امریکہ کے صدر کیوں بن گئے۔ اُن کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کے خلاف نفرت کے باعث کچھ لوگ ایسی چیزیں تلاش کرنے کی سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں جو ان کے لئے مسائل کھڑے کر سکیں۔
تفتیش کار یہ جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا مذکورہ کمیٹی نے اکھٹے کیے جانے والی 10 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی رقم جنوری 2017 میں صدر ٹرمپ کی افتتاحی تقاریب میں ناجائز طور پر تو صرف نہیں کی۔
تحقیقات کار یہ بھی جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ عطیات سے اکٹھی کی گئی یہ رقم کیسے خرچ ہوئی اور عطیات دہندگان کو اُن کے عطیات کے بدلے کیا فوائد پہنچائے گئے۔ ان ممکنہ فوائد میں ٹکٹ، صدر کے ساتھ فوٹو بنوانے کے مواقع اور چھوٹے پیمانے کی تقریبات کا انعقاد بھی شامل ہیں۔
وہ یہ کھوج لگانے کی بھی کوشش کر رہے ہیں کہ کیا عطیات دینے والوں میں غیر ملکی افراد بھی شامل تھے۔ غیر ملکی ذرائع سے موصول ہونے والے عطیات امریکہ میں خلاف قانون ہیں۔
کمیٹی کے ترجمان کے حوالے سے اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ کمیٹی کو سمن موصول ہو گئے ہیں اور وہ اس بارے میں سوچ بچار کر رہی ہے۔ ترجمان نے مبینہ طور پر کہا ہے کہ کمیٹی تحقیقات میں مکمل تعاون کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ان تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ سپیشل قونصل رابرٹ مولر کی تحقیقات کو ختم کر دینے کے باوجود صدر ٹرمپ اور اُن کے انتخابی اہل کاروں کے خلاف تحقیقات جاری رہ سکتی ہیں۔