امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے چینی ہم منصب شی جنپنگ نے جزیرہ نما کوریا کو جوہری اسلحے سے پاک کرنے کے باہمی عزم کا اعادہ کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ جمعہ کو دونوں راہنماؤں نے فون پر بات کی۔
گفتگو کے بعد جاری بیان میں بتایا گیا کہ دونوں راہنما اس بات پر متفق ہیں کہ جزیرہ نما کوریا میں امن و استحکام کے مقصد کے حصول کے لیے حال ہی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے شمالی کوریا سے متعلق قرار اہم اور ضروری ہے۔
قبل ازیں ٹرمپ نے شمالی کوریا کی طرف سے امریکہ کے لیے دھمکیوں یا خطرات سے متعلق اپنے انتباہ کو دہراتے ہوئے کہا تھا کہ "اگر گوام میں کچھ بھی ہوتا ہے، تو شمالی کوریا میں بہت بڑی مشکل صورتحال پیدا ہو جائے گی۔"
پیانگ یانگ نے دھمکی دی تھی کہ وہ بحرالکاہل میں امریکی خطے گوام کی طرف میزائل داغے گا۔ اس خطے میں امریکی افواج کا ایک بڑا مرکز موجود ہے۔
نیو جرسی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ، شمالی کوریا کے خلاف "جتنا ممکن ہو اتنی سخت" اضافی تعزیرات عائد کرنے پر بھی غور کر رہا ہے۔
قبل ازیں جمعہ کو ہی ٹرمپ نے کہا تھا کہ شمالی کوریا کے راہںما اگر گوام یا کسی بھی امریکی یا اتحادی خطے کے خلاف اقدام کرتے ہیں تو انھیں "پچھتانا" پڑے گا۔
ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ انھیں امید ہے کہ شمالی کوریا حالیہ دنوں میں امریکہ کے خلاف جنگ کی دھمکیوں کے انتباہ کو خوب سمجھتا ہو گا۔
"مجھے امید ہے کہ جو میں نے کہا وہ اس کی شدت کو پوری طرح سمجھ جائیں گے۔"
امریکی صدر نے ٹوئٹر پر متنبہ کیا تھا کہ "عسکری حل پوری طرح سے تیار ہے، لوک اینڈ لوڈڈ، تو کیا شمالی کوریا غیر دانشمندانہ کام کرے گا۔۔۔امید ہے کہ کم جون ان کوئی اور راستہ تلاش کریں گے۔"
ٹرمپ کے اس انتباہ سے قبل چین نے کہا تھا کہ اگر شمالی کوریا امریکی خطے یا اس سے ملحقہ علاقوں کے لیے حملے میں پہل کرتا ہے تو وہ پیانگ یانگ کا ساتھ نہیں دے گا۔