رسائی کے لنکس

امریکہ: ٹرمپ کی انتخابی مداخلت کے مقدمے کی سماعت مزید مؤخر کرنے کی اپیل


امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سپریم کورٹ سے انتخابی مداخلت کے مقدمے کی سماعت مزید مؤخر کرنے کی اپیل کی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہیں 2020 کے انتخابات کے نتائج بدلنے کی سازش کے الزامات میں استثنیٰ حاصل ہے۔

ٹرمپ کی طرف سے ان کے وکلا نے اس سلسلے میں پیر کو عدالت میں اپیل دائر کی۔

سپریم کورٹ میں چار دن قبل ٹرمپ کی 2020 میں صدارتی انتخابات میں شکست کے بعد اقدامات کے باعث رواں سال کے آخر میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں بیلٹ سے نام ہٹانے کی کوشش کے خلاف اپیل کی سماعت کی تھی۔

ٹرمپ کے وکلا کا کہنا تھا کہ استثنیٰ کے بغیر صدارت کا وجود ختم ہو جائے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ صدر بننے کے لیے اہل یا نہیں ؟ امریکی سپریم کورٹ میں کیس
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:02 0:00

ان کے یہ دلائل اب تک وفاقی عدالتوں میں ناکام ہو چکے ہیں۔

سپریم کورٹ کا اس بارے میں ٖفیصلہ اور عدالت کے عمل کرنے کی رفتار اس بات کا تعین کر سکتی ہے کہ آیا ری پبلکن صدارتی پرائمری میں سب سے زیادہ کامیاب امیدوار کے خلاف نومبر سے پہلے مقدمہ چلایا جائے گا یا نہیں۔

ٹرمپ کی ری پبلکن نامزدگی کی صورت میں ان کا صدارتی الیکشن میں مقابلہ ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن سے ہوگا۔

واضح رہے کہ ٹرمپ کے خلاف مقدمے پر عدالت کے کام کرنے کے لیے کوئی ٹائم ٹیبل مقرر نہیں ہے۔

تاہم خصوصی وکیل جیک اسمتھ کی ٹیم نے اس سال مقدمے کی سماعت پر زور دیا ہے۔

دریں اثنا ٹرمپ نے بار بار اس کیس کو موخر کرنے کی کوشش کی ہے۔

اگر ٹرمپ صدر جو بائیڈن کو الیکشن میں شکست دے دیتے ہیں وہ ممکنہ طور پر ایگزیکٹو برانچ کے سربراہ کے طور پر اپنے عہدے کو استعمال کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں تاکہ ایک نئے اٹارنی جنرل کو حکم دیا جائے کہ انہیں جن وفاقی مقدمات کا سامنا ہے انہیں خارج کر دیا جائے۔ وہ اپنے لیے معافی بھی مانگ سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ کے اختیارات میں ہنگامی اپیل کو مسترد کرنا شامل ہے۔

اس صورت میں امریکی ڈسٹرکٹ جج تانیا چٹکن ٹرمپ کے خلاف واشنگٹن ڈی سی کی وفاقی عدالت میں مقدمے کی کارروائی دوبارہ شروع کر سکتی ہیں۔

مقدمے کی سماعت پہلے مارچ کے اوائل میں شروع ہونے والی تھی۔

عدالت کے اختیار میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ استثنیٰ کے معاملے پر دلائل سننے کے دوران بھی مؤخر کر سکتی ہے۔

اس صورت میں ججز جو شیڈول مرتب کریں گے وہ اس بات کو طے کرے گا کہ مقدمے کی سماعت کتنی جلد شروع ہو ۔

ایسا اس تناظر میں ہو گا جب ججز واقعتاً نچلی عدالت کے فیصلوں سے اتفاق کریں کہ ٹرمپ کو استغاثہ سے استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’اے پی‘ سے حاصل کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG