امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سیکرٹ سروس کے اہلکاروں نے پیر کو میڈیا بریفنگ کے دوران اچانک اس وقت محفوظ مقام پر منتقل کیا جب وائٹ ہاؤس کی عمارت کے قریب فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔
صدر ٹرمپ چند منٹ بعد بریفنگ کے لیے واپس آئے اور صحافیوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ باہر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے اور کسی شخص کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ صورتِ حال مکمل طور پر کنٹرول میں ہے۔
بریفنگ روم میں واپس آنے پر صدر ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ اُنہیں اوول آفس لے جایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جیسے آپ حیرت کا شکار ہوئے، اسی طرح مجھے بھی حیرت ہوئی۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ سیکرٹ سروس کے مشکور ہیں۔ یہ بہترین لوگ ہیں۔
امریکی صدر کے صحافیوں سے استفسار پر نشریاتی ادارے 'فاکس نیوز' کے وائٹ ہاؤس کے نمائندے جان رابرٹس کا کہنا تھا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ کے جاتے ہی دو فائر ہونے کی آواز سنی۔
ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کے فائر اینڈ ایمرجنسی میڈیکل سروسز ڈپارٹمنٹ کے مطابق اس کے مختلف یونٹس نے ایک زخمی شخص کو طبّی امداد دینے کے لیے کارروائی کی۔ اس شخص کو جسم کے اوپری حصے میں گولی لگی تھی۔
دوسری جانب سیکرٹ سروس یونی فارم ڈویژن کے سربراہ ٹام سولوین نے کہا ہے کہ گولی سے زخمی ہونے والے شخص کی عمر 51 سال ہے۔ اس نے سیکرٹ سروس کے ایک اہلکار کے قریب پہنچ کر بتایا تھا کہ اس کے پاس اسلحہ ہے۔
اُن کے بقول مشکوک شخص نے مڑ کر جارحانہ انداز میں سیکرٹ سروس کے اہلکار کی جانب بڑھنا شروع کیا اور پھر رفتار بڑھا دی۔ اسی دوران اس شخص نے اپنے لباس سے کوئی چیز بھی گرائی۔ پھر ایسا رخ اختیار کیا جیسے کوئی فائرنگ کے لیے اختیار کرتا ہے اور جیسے وہ فائرنگ کرنے کا ارادہ رکھتا ہو۔
ٹام سولوین نے کہا کہ سیکرٹ سروس کے ایک اہلکار نے اپنے اسلحے کا استعمال کیا اور اس شخص کے دھڑ کو نشانہ بنایا۔ زخمی ہونے والے شخص اور سیکرٹ سروس کے اہلکار کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
ٹام سولوین نے واقعے کے حوالے سے سوالات کے جواب نہیں دیے۔ ان کے بیان میں یہ بھی واضح نہیں تھا کہ کیا اس شخص کے پاس واقعی اسلحہ موجود تھا، سیکرٹ سروس کا اہلکار کیسے زخمی ہوا اور اسے کس نوعیت کے زخم آئے ہیں؟