صدر ٹرمپ اپنے غیر ملکی دوروں کیلئے جس جہاز پر سفر کرتے ہیں اسے ’ایئر فورس ون‘ کہا جاتا ہے۔ تاہم، بہت ہی کم لوگ جانتے ہیں کہ اس جہاز کا کیبن اندر سے کیسا ہے؟ صدر ٹرمپ کیا کھاتے ہیں اور دوران سفر اُن کی مدد کیلئے کیسا عملہ موجود رہتا ہے؟
کچھ لوگوں کیلئے تو جہاز سفر کے ایک ذریعے کی حیثیت رکھتا ہے۔ تاہم، امریکہ کے سربراہ کیلئے ’ایئر فورس ون‘ اُن کا دفتر بھی ہے اور گھر سے دور اُن کا گھر بھی۔
اب عام لوگ بھی اس جہاز کی نقل کو اندر سے دیکھ سکیں گے۔ اسے واشنگٹن ڈی سی سے متصل ’نیشل ہاربر‘ کے قریب عوامی نمائش کیلئے فراہم کر دیا گیا ہے۔
اگر آپ اسے اندر سے دیکھیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ صدر کا سوئیٹ جہاز کے اگلے حصے میں ہے۔ اس سوئیٹ میں ایک بیڈ روم، کانفرنس روم اور دفتر شامل ہیں۔ اس سوئیٹ کے پیچھے صدر کے ذاتی عملے، امریکی خفیہ سروس، مہمانوں اور صحافیوں کیلئے جگہ موجود ہے۔
جو فضائی میزبان کئی دہائیوں سے ’ایئر فورس ون‘ میں خدمات انجام دیتے آ رہے ہیں، اُن کا کہنا ہے کہ اُن کا کام کبھی سہل نہیں ہوتا۔ ’ایئر فورس ون‘ میں 30 سال تک خدمات انجام دینے والے چیف سٹوئرڈ ہوئی فرینکلن نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ اُنہیں سابق صدر کلنٹن کے ساتھ سفر کا ایک انتہائی کٹھن وقت کبھی نہیں بھولتا۔
اُنہوں نے بتایا کہ ’’مجھے اُنہیں نیند سے اُٹھانا تھا۔ وہ صرف ڈھائی گھنٹے سوئے تھے۔ لہذا، میں آیا اور اُن کے بستر کے پاس گیا۔ وہ وہاں سوئے ہوئے تھے۔ میں اُن پر قدرے جھکا اور اُنہوں نے کچھ حرکت کی۔ میں پھر اُن پر جھکا اور وہ نیند میں کچھ بڑبڑائے۔ اور میں نے کہا، اُف۔ مجھے یہ کرنا بالکل پسند نہیں۔ اور صدر کلنٹن نے برجستہ کہا، اچھا۔ تو مت کرو۔ یہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے صدر کی طرف سے ایک براہ راست حکم تھا۔‘‘
ہوائی میزبانوں کے پاس امریکی صدور کے بارے میں اس طرح کی بے شمار دلچسپ کہانیاں ہیں۔
جارج ایچ ڈبلیو بش 1989 سے 1993 تک امریکہ کے صدر رہے۔ اُنہیں ایک طرح کی سبزی سخت ناپسند تھی اور فضائی میزبانوں نے اس بات کو ذہن نشین کر لیا۔ ایک فضائی میزبان ہینری براؤن نے ہمیں بتایا کہ ’’صدر بش باقاعدگی سے کھانا کھانے والے شخص تھے۔ کھانے میں اُن کی کوئی خاص ترجیحات نہیں تھیں۔ تاہم، اُنہیں جو چیز پسند نہیں تھی وہ گوبھی تھی۔ لہذا، ہم اس بات کی احتیاط کرتے تھے کہ یہ سبزی وہاں موجود نہ ہو۔‘‘
بیکی شلز ’ایئر فورس ون‘ میں فضائی میزبان کے طور پر ملازمت کرنے والی پہلی خاتون تھیں۔ اُنہوں نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ وہ ملازمت کے ابتدائی دنوں میں بہت نروس تھیں۔ تاہم، اُس وقت کے امریکی صدر رونلڈ ریگن نے اُن کی ہمت بڑھائی اور جہاز کے عملے کے ساتھ خود میرا تعارف کرایا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد اُنہوں نے ہمیشہ بہت اعتماد کے ساتھ صدارتی جہاز میں اپنے فرائض سرانجام دیے۔
’ایئر فورس ون‘ میں سفر کے دوران کچھ مشکل لمحات بھی پیش آئے۔ یہ نومبر 1963 کی بات ہے۔ صدر جان ایف کینیڈی کے قتل کے بعد نائب صدر لنڈن جانسن نے جہاز کے اندر ہی نئے صدر کی حیثیت سے عہدے کا حلف اُٹھایا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ صدر کے جہاز کا نام ’ایئر فورس ون‘ سابق صدر آئزن ھاور کے زمانے میں اُن کے ایک محتاط پائلٹ نے رکھا، تاکہ اسے دیگر جہازوں سے الگ رکھا جا سکے۔
موجودہ دور کا صدارتی جہاز ’ایئر فورس ون‘ ایک ہائی ٹیک ڈیلکس جمبو جیٹ سے کہیں زیادہ ہے اور اگر کبھی ایسا وقت آ جائے کہ زمین پر صدر کیلئے کوئی خطرہ موجود ہو تو یہ ایک موبائل بنکر کی حیثیت بھی اختیار کر سکتا ہے۔ میڈیا میں اسے اُڑتے ہوئے وائٹ ہاؤس کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔