صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایسی صورت حال میں کہ جب کہ اہم شراکت داروں کے ساتھ اقتصادی تنازعوں کے بارے میں خدشات سامنے آ رہے ہیں، جمعرات کے روز بیرونی تجارت کے حوالے سے ملک کے وسطی علاقوں میں آباد امریکیوں کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی۔
صدر ٹرمپ نے آئیوا میں یورپ کے ساتھ کیے جانے والے تجارتی معاہدے کے فوائد پر روشنی ڈالی۔
یہ وہ علاقے ہیں جن کے ووٹوں نے ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس میں پہنچنے میں مدد دی، مگر یہاں کے کاشت کار امریکہ کی جانب سے چینی سامان پر محصولات کے جواب میں چین کی طرف سے سویابین اور دوسری مصنوعات پر ٹیکس عائد کیے جانے سے متاثر ہوئے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے انہیں بتایا کہ ہم نے یورپ کو کھول دیا ہے اور یہ اقدام یورپ کے لیے بہت فائدہ مند ہو گا اور یہ در حقیقت ہمارے لیے بہت فائدہ مند ہو گا اور یہ در حقیقت ہمارے کاشت کاروں کے لیے بہت فائدہ مند ہو گا کیوں کہ آپ کو ایک بڑی مارکیٹ مل گئی ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ یورپ تقریباً فوراً ہی امریکی سویا بین کی بھاری مقدار خریدنے پر تیار ہو گیا ہے کیوں کہ چین نے امریکی کاشت کاروں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے یورپی یونین کے صدر جین کلاؤڈ جنکر کے ساتھ ایک معاہدے کا حوالہ دیا تاہم انہوں نے اس کی تفصیلات نہیں بتائیں۔
امریکی وزیر خزانہ سٹیون منوچن کا کہنا تھا کہ یہ ایک اصولی معاہدہ ہے۔
صدر ٹرمپ اور یورپی یونین کے سربراہ جنکر کے درمیان اول آفس میں ملاقات سے ایک روز قبل امریکی محکمہ زراعت نے اعلان کیا کہ وہ محصولات سے متاثر ہونے والے امریکی کاشت کاروں کی مدد کے لیے 12 ارب ڈالر فراہم کر رہا ہے۔
جمعرات کےر وز سینیٹ میں ایک سماعت کے دوران، امریکی تجارتی نمائندے رابرٹ لائی تھائیزر سے پوچھا گیا کہ امریکی کاشت کاروں کو امداد کی پیش کش کیوں کی جارہی ہے اور محصولات سے متاثر ہونے والے معیشت کے دوسرے شعبوں کو یہ پیش کش کیوں نہیں کی جا رہی تو ان کا جواب تھا کہ انتظامیہ کا خیال ہے کہ ہم تجارتی شعبے میں توازن اور انصاف قائم کرنے کے لیے جس قسم کے اقدامات کر رہے ہیں اس کے نتیجے میں زراعت کا شعبہ خصوصی طور پر جوابی اقدامات کا ہدف بنا ہے۔ اس لیے صدر اور وزیر زراعت نے یہ پروگرام شروع کیا ہے۔
تاہم اب بھی کچھ کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی مالی معاونت، کاشت کاروں کے مالی حالات پر محصولات کے دیر پا اثرات کم نہیں کر پائے گی۔
سویابین کے ایک کاشت کار، مائیکل سلاٹری کہتے ہیں کہ میرے لیے یہ ایک بڑا نقصان ہے اس لیے نہیں کہ قیمتیں گر گئی ہیں بلکہ اس لیے کہ ہمیں مستقبل کی اپنی منڈیوں سے محروم کر دیا جائے گا۔
بعد میں سہ پہر کو ٹرمپ نے الی نوائے کے شہرگرینائٹ میں اسٹیل سازوں سے خطاب کیا اور کہا کہ ان کی انتظامیہ نے چین کی جانب سے بہت زیادہ استحصالی تجارتی سرگرمیوں کے جواب میں اتنے سخت اقدامات کیے ہیں جتنے اس سے پہلے کبھی نہیں کئے گئے تھے ۔