رسائی کے لنکس

قبائلی علاقوں میں انتخابات پر سیاسی جماعتوں کے تحفظات اور بائیکاٹ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع میں انتخابات کے اعلان کے ساتھ ہی ان کی مخالفت پر آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔ ایک جانب سیاسی جماعتیں الیکشن شیڈول پر نظر ثانی کا مطالبہ کر رہی ہیں تو دوسری جانب وہ یہ بھی کہہ رہی ہیں کہ سیکورٹی اہل کاروں کو پولنگ اسٹیشن سے باہر رکھا جائے، جب کہ ایک سیاسی جماعت نے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

صوبے کی حزب اختلاف کی جماعت عوامی نیشنل پارٹی نے انتخابات کے دوران سیکورٹی اہل کاروں کو پولنگ اسٹیشن سے باہر رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جب کہ قبائلی رہنماؤں کی تنظیم 'فاٹا گرینڈ الائنس' نے صوبائی اسمبلی کے انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

الیکشن کمشن آف پاکستان کے صوبائی ترجمان سہیل احمد خان کے مطابق قبائلی اضلاع کی 16 نشستوں پر انتخابات 2 جولائی کو ہوں گے جس کے لیے کاغذات نامزدگی کی وصولی آج یعنی منگل سے شروع ہو گئی ہے۔

الیکشن کمشن کے اعلامیے کے مطابق باجوڑ اور خیبر ایجنسی سے صوبائی اسمبلی کی تین تین ، مہمند، شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان اور کرم سے دو دو، جب کہ اورکزئی اور 6 مختلف علاقوں پر مشتمل فرنٹیر ریجنز کے لیے ایک ایک نشت پر 2 جولائی کو انتخابات ہوں گے۔ خواتین کے لیے چار اور غیر مسلم اقلیتوں کے لیے ایک نشست مختص کی گئی ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی سیکرٹری جنرل اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے الیکشن کمشن سے انتخابی شیڈول کا ازسرنو جائزہ اور سیکورٹی اہل کاروں کو پولنگ سٹیشن سے باہر رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایک بیان میں سردارحسین بابک نے کہا کہ امیدواروں کے ناموں کو حتمی شکل دینے کے لیے انتہائی کم وقت دیا گیا ہے، جب کہ کاغذات نامزدگی کے لیے دو دن کا وقت مقرر کیا گیا ہے جو کسی صورت کافی نہیں۔ الیکشن کمشن انتخابی شیڈول پر نظر ثانی کرتے ہوئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کرے۔

انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کے اہل کاروں کو کسی صورت پولنگ سٹیشنوں میں گھسنے کی اجازت نہیں دیں گے اور نہ اس بار عوامی مینڈیٹ چوری کرنے دیا جائے گا۔

صوبائی ترجمان سہیل احمد خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ "انتخابات کے دوران امن و امان قائم رکھنے کے لیے چیف الیکشن کمشنر متعلقہ ریٹرننگ افسران کے مشوروں کے مطابق فیصلہ کرتا ہے۔ انتخابات کے پر امن انعقاد کے لیے وہ فوج سمیت کسی بھی سیکورٹی ادارے کی خدمات حاصل کر سکتے ہیں اور سیکورٹی کے سلسلے میں چیف الیکشن کمشن کے جاری کردہ ضابطہ اخلاق پر ہی عمل درآمد ہو گا۔"

گو کہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے انتخابی معرکہ جیتنے کے لیے تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں مگر حزب اختلاف میں شامل جماعتیں بھی کسی قیمت پر میدان کو کھلا چھوڑنے کے لیے تیار نہیں۔

اس سلسلے میں عوامی نیشنل پارٹی، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ نواز، جمعیت العلماء اسلام (ف) اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے تمام تر قبائلی علاقوں میں کارکنوں کو متحرک کرنا شروع کر دیا ہے اور انتخابات میں حصہ لینے والے خواہش مند امیداروں کی درخواستیں جمع کی جا رہی ہیں۔

اُدھر وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کے خیبر پختونخوا میں انضمام کی مخالفت کرنے والے قبائلی رہنماؤں کی تنظیم فاٹا گرینڈ الائنس کے رہنماؤں نے جولائی کے انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

فاٹا گرینڈ الائنس کے رہنماؤں ملک صلاح الدین کوکی خیل اور ملک اسرار آفریدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ انتخابات میں حصہ لے کر انضمام کی مخالفت کرنے کے موقف کی نفی نہیں کر سکتے۔ دونوں رہنماؤں نے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔

صوبے میں ضم ہونے والے اضلاع میں انتخابات تاریخی اہمیت کے حامل ہیں۔ انتخابات سے نہ صرف ملک بلکہ سابق قبائلی علاقوں کی تاریخ میں پہلی بار ان علاقوں کے عوام کو صوبائی اسمبلی میں نمائندگی ملے گی بلکہ انتخابات کے نتیجے میں کامیاب ہونے والے حکمران جماعت کے بعض افراد کابینہ میں وزیر یا مشیر کے طور پر بھی شامل ہو سکیں گے۔

سن 60 کی دہائی میں قبائلی علاقوں کے چند افراد کو صوبائی اسمبلی میں نامزدگی حاصل تھی مگر یہ نمائندگی برائے نام تھی۔

XS
SM
MD
LG