رسائی کے لنکس

طورخم: پاک افغان سرحد پر تاجروں اور ٹرانسپورٹرز کا احتجاج جاری


فائل فوٹو
فائل فوٹو

احتجاج کے باعث طورخم کی سرحدی گزر گاہ کے راستے سے پچھلے چار دنوں سے دو طرفہ تجارت بند ہے۔ تاہم دونوں ممالک کے درمیان عام لوگوں کی آمدرفت کا سلسلہ جاری ہے۔

سرحدی قصبے لنڈی کوتل میں پاکستان اور افغانستان کے ما بین دو طرفہ تجارت کرنے والے تاجروں، ٹرانسپوٹروں اور کسٹم کلیئرنگ ایجنٹوں کا آن لائن سسٹم دی باک(WeBOC) کے خلاف احتجاج چوتھے روز بھی جاری رہا۔

اس نئے نظام کا مقصد کسٹم کلیئرنس کے نظام کو انٹرنیٹ سے مربوط کرکے باقاعدہ اور سہل بنایا ہے۔

یہ احتجاج خیبر سیاسی اتحاد کی اپیل پر کیا جا رہا ہے۔ احتجاج کے باعث طورخم کی سرحدی گزر گاہ کے راستے سے پچھلے چار دنوں سے دو طرفہ تجارت بند ہے۔ تاہم دونوں ممالک کے درمیان عام لوگوں کی آمدرفت کا سلسلہ جاری ہے۔

مظاہرین کا کہنا ہے ۔کہ آن لائن سسٹم دی باک کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تجارت بری طرح سے متاثر ہو رہی ہے اور سامان سے لدے ٹرک، ٹرالے اور گاڑیاں کئی کئی روز تک سرحد پر کھڑی رہتی ہیں۔

احتجاج کے چوتھے روز بھی مظاہرین نے لنڈی کوتل میں ایک ریلی نکالی جس مقررین نے کسٹم کلیئرنس کے نئے نظام پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

آل طورخم کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس کے چیئرمین اور خیبر سیاسی اتحاد کے سر براہ معراج الدین شنواری کا کہنا ہے کہ نئے آن لائن دی باک سسٹم کی وجہ سے نہ صرف ہزاروں کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس بے روز گار ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے بلکہ سامان کی کلیئرنس میں بھی کئی کئی دن لگیں گے۔

خیبر ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ نے مظاہرین سے کئی بار مذاكرات کیے مگر مظاہرین کاکہنا ہے کہ ان کے مطالبات تحریری طور پر تسلیم کیے جائیں۔

حکومت کی جانب سے خیبرایجنسی کے سرحدی قصبے میں جاری احتجاج کے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا، مگر حکام نے بتایا کہ کسٹم آن لائن وی باک سسٹم اور دیگر تبدیلیاں افغان سرحد پر شروع کی گئی بارڈر منیجمنٹ سسٹم کا حصہ جس کا مقصد افغانستان کے ساتھ آمدورفت اور تجارت کو باقاعدہ بنانا ہے۔

طورخم میں این ایل سی میں کام کرنے والے ایک اہل کار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اصل مسئلہ کسٹم حکام کے ساتھ ہے جبکہ این ایل سی کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں ہے۔

XS
SM
MD
LG