رسائی کے لنکس

فائرنگ سے تین فلسطینی طلبہ کو زخمی کرنے والے ملزم کا صحت جرم سے انکار


48 سالہ جیسن جے ایٹن کو فائرنگ کے واقعے میں مشتبہ شخص کے طور پر گرفتار کیا گیا ہے۔
48 سالہ جیسن جے ایٹن کو فائرنگ کے واقعے میں مشتبہ شخص کے طور پر گرفتار کیا گیا ہے۔

امریکہ کی ریاست ورمونٹ میں تین فلسطینی طلبہ کو ہفتے کے روز یونیورسٹی آف ورمونٹ کیمپس کے قریب چہل قدمی کے دوران گولی مار کر زخمی کرنے والے مشتبہ شخص نے پیر کو عدالت کے سامنے اس جرم کے ارتکاب سے انکار کیا ہے۔

48 سالہ جیسن جے ایٹن قتل کی کوشش کے تین الزامات پر جیل سے ویڈیو کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے، اور پیر کو ان کی جانب سے بے قصور ہونے کی درخواست داخل کی گئی۔

جیسن جے ایٹن کو بغیر ضمانت کے گرفتار کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

اس پر قتل کی کوشش کے تین الزامات ہیں۔ امریکی محکمہ انصاف اور ریاستی حکام اس بات کی بھی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا یہ فائرنگ نفرت انگیز جرم تھی۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کے بعد امریکہ میں مظاہرے بڑے پیمانے پر ہوئے ہیں اور کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

۔اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ
۔اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ

ملک بھر کی کمیونٹیز میں قابل فہم خوف موجود ہے

اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے کہا کہ امریکی محکمہ انصاف، ریاست کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ اس بات کی تحقیقات کر رہا ہے کہ آیا اسرائیل اور حماس کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے امریکہ بھر میں یہودی، مسلمان اور عرب کمیونٹیز کے خلاف خطرات میں اضافے کے درمیان سنیچر کو ہونے والی فائرنگ نفرت پر مبنی جرم تھی یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی کمیونٹیز میں قابل فہم خوف موجود ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والے دو طلبہ امریکی شہری جب کہ ایک قانونی طور پر امریکہ کا رہائشی ہے۔

پولیس نے مزید بتایا ہے کہ جس وقت حملہ کیا گیا اس وقت دو طلبہ نے سیاہ اور سفید رنگ کا وہ اسکارف پہن رکھا تھا، جو عام طور سے فلسطینیوں سے مخصوص ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ تینوں زخمی زیرِ علاج ہیں جن میں سے ایک کو زیادہ سنگین زخم آئے ہیں۔

فلسطینیوں کی حامی ایک تنظیم 'انسٹیٹیوٹ فار مڈل ایسٹ انڈر اسٹینڈنگ' کے مطابق جس وقت طلبہ پر حملہ کیا گیا وہ عربی زبان میں گفتگو کر رہے تھے۔

سات اکتوبر کو اسرائیل حماس جنگ کے آغاز کے بعد سے امریکہ میں مسلمانوں اور یہودیوں کے خلاف نفرت انگیزی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

برلنگٹن پولیس چیف جان مراد نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس وقت کوئی بھی اس واقعے اور مشتبہ شخص پر شک نہیں کر سکتا کہ یہ نفرت پر مبنی جرم تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ وفاقی تفتیشی اداروں اور استغاثہ کے اہلکاروں کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ اگر یہ جرم ثابت ہوتا ہے تو وہ اس کے لیے تیار رہیں۔

دوسری جانب متاثرین کے اہلِ خانہ کی جانب سے ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا ہے جس میں انہوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات نفرت پر مبنی جرم کے طور پر کریں۔

اہلِ خانہ کے مطابق تینوں طلبہ نے رملہ فرینڈز اسکول سے تعلیم حاصل کی تھی۔

امریکہ کے ایک ایڈووکیسی گروپ 'امریکن عرب اینٹی ڈسکریمنیشن کمیٹی' (اے ڈی سی) کے نیشنل ایگزیکٹو ڈائریکٹر عابد ایوب کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں اور عرب مخالف جذبات میں اضافہ غیر معمولی ہے اور حالیہ واقعہ نفرت کے پُرتشدد ہونے کی ایک اور مثال ہے۔

(اس خبر میں شامل معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں)

XS
SM
MD
LG