پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ تین میجر رینک کے افسران کو ڈسپلن کی خلاف ورزی پر برطرف کر دیا گیا ہے۔ ان افسران کو اختیارات کے ناجائز استعمال اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا جرم ثابت ہونے پر برخاست کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جمعے کو جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ برطرف کیے گئے دو افسران کو جرم ثابت ہونے پر دو سال قید بامشقت کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے اعلامیے میں ان افسران کے نام ظاہر نہیں کیے گئے اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ فوجی اہلکار کس قسم کی غیر قانونی اور ناجائز سرگرمیوں میں ملوث تھے۔
یہ وضاحت بھی نہیں کی گئی کہ ان افسران کے حوالے سے ناجائز سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی معلومات کب سامنے آئیں اور انہوں نے جرم کب انجام دیے۔
واضح رہے کہ رواں سال خفیہ معلومات کے قانون کی خلاف ورزی پر الگ الگ کیسز میں فوج کے انتہائی اعلیٰ افسران کو سخت ترین سزائیں دی گئی تھیں۔
سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی پر لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال کو 14 سال قید بامشقت سنائی گئی تھی جب کہ بریگیڈیئر (ر) راجہ رضوان کو موت کی سزا کا حکم نامہ سامنے آیا تھا۔
دونوں افسران پر الزام تھا کہ وہ غیر ملکی خفیہ اداروں کے لیے کام کر رہے تھے اور ان کو خفیہ معلومات فراہم کرنے میں ملوث تھے۔
لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ملٹری آپریشنز، کور کمانڈر گوجرانوالہ سمیت کئی اعلیٰ فوجی عہدوں پر کام کر چکے تھے جبکہ بریگیڈیئر راجہ رضوان جرمنی میں ملٹری اتاشی رہے تھے۔
دونوں فوجی افسران کے ساتھ ایک ڈاکٹر وسیم اکرم کو بھی سزائے موت سنائی گئی تھی، جن کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ سول ڈاکٹر تھے۔ لیکن ایک حساس ادارے کے ساتھ کام کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ دسمبر 2018 میں ایک پریس بریفنگ میں آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ فوج میں دو سال میں 400 افسران کو مختلف جرائم پر سزائیں ہوئیں۔
میجر جنرل آصف غفور کا یہ بھی کہنا تھا کہ آرمی میں بھی قانون کے مطابق سزائیں دی جاتی ہیں۔ فوج میں ایک فوجی افسر کو صرف 10 ہزار روپے کی کرپشن پر ملازمت سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
پاکستان میں ماضی میں بھی بعض سینئر فوجی افسروں کو سزائیں سنائی گئیں جن میں این ایل سی اسکینڈل میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد افضل، میجر جنرل (ر) خالد زاہد کو بھی کورٹ مارشل کے تحت سزائیں دی گئی تھیں۔
کرپشن کے الزام میں لیفٹیننٹ جنرل عبید اور سابق آئی جی ایف سی میجر جنرل شاہد کو بھی سزاؤں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔