رسائی کے لنکس

مظفر گڑھ میں تین بہنوں کا پراسرار قتل: معاملہ ہے کیا؟


پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر مظفر گڑھ میں تین سگی بہنوں کے قتل کا اندوہناک واقعہ پیش آیا ہے۔ پولیس نے قتل کے شبہے میں مقتول بچیوں کے تین بھائیوں کو حراست میں لے لیا ہے۔

پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ زیر حراست افراد سے تفتیش کی جا رہی ہے اگر کوئی بے گناہ پایا گیا تو اسے چھوڑ دیا جائے گا۔

لڑکیوں کی عمریں سات سے 11 سال کے درمیان ہیں اور تینوں کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا۔

پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔

پولیس کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اس واردات میں ایک سے زیادہ قاتل ملوث تھے یا یہ کسی ایک ہی کی کارروائی تھی۔

ایک بھائی شاہزیب کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ وہ آئس کا نشہ کرتا ہے۔

پولیس نے اسے شبہے میں حراست میں لے رکھا ہے۔ لڑکیوں کا چوتھا بھائی تاحال پولیس کی گرفت میں نہیں آ سکا جس کی گرفتاری کے لیے ایک ٹیم ملتان روانہ کردی گئی ہے۔

مقتولہ بچیوں کا باپ اعجاز تھرمل پور اسٹیشن میں بطور سیکیورٹی سارجنٹ کام کرتا ہے جس کے چار بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔ چاروں بیٹے بڑے ہیں جب کہ بیٹیاں اپنے بھائیوں سے چھوٹی ہیں۔

'تینوں لڑکیاں پیر کو لاپتا ہوئیں'

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مظفر گڑھ سید حسنین حیدر نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس کو تھرمل کالونی کے علاقے سے پیر کی رات تین بہنوں کے لاپتا ہونے کی اطلاع دی گئی، اس کے بعد سرچ آپریشن شروع کیا گیا۔

اُن کے بقول منگل کی صبح پولیس کو گھر کے قریب ایک کوارٹر سے تینوں بہنوں کی لاشیں مل گئیں۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے کہا کہ پولیس کی ٹیمیں شواہد اکٹھے کرنے میں مصروف ہیں۔ کرائم انوسٹی گیشن ٹیم بھی کام کر رہی ہے۔

پولیس کو جمع کرائی گئی شکایت کے مطابق مقتولین کے بھائی نے بتایا کہ اس کی دو بہنیں کھیلنے گئی تھیں اور پیر کی شام 5 بجے تک واپس نہیں آئیں۔

درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ بعد میں تیسری بہن لاپتا ہونے والی دونوں بہنوں کو ڈھونڈنے نکلی اور وہ بھی واپس نہیں آئی، یوں تینوں بہنیں پراسرار حالات میں لاپتا ہو گئی ہیں۔

تین بہنوں کے قتل پر علاقے میں خوف و ہراس

مظفرگڑھ کے علاقے تھرمل کالونی میں تین سگی بہنوں کے قتل پر علاقے کی فضا سوگوار ہے۔ کئی لوگوں نے ڈر کے مارے اپنے گھروں کے دروازے بند کر لیے۔

تھرمل پاور اسٹیشن، مظفر گڑھ شہر سے سات کلو میٹر دور ہے۔ پاور اسٹیشن کے قریب ہی ملازمین کی رہائشی کالونی بنائی گئی ہے جس میں ایک ہزار سے زیادہ چھوٹے بڑے کوارٹرز ہیں۔ مقتولہ بچیوں کا باپ اعجاز سیکیورٹی سارجنٹ ہے جسے ای بلاک میں کوارٹر الاٹ کیا گیا تھا۔

مقامی صحافی عامر ڈوگر نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تھرمل کالونی انتہائی حساس علاقہ ہے۔

اُن کے بقول گرڈ اسٹیشن کے آس پاس غیر متعلقہ افراد کو داخلے کی اجازت نہیں پھر بھی اتنا بڑا سانحہ ہو گیا۔

پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈیرہ غازی خان کے ریجنل پولیس آفیسر کو معاملے کی رپورٹ فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔


انہوں نے پولیس پر زور دیا کہ وہ اس بہیمانہ قتل کی مکمل تحقیقات کرے اور ملزمان کی جلد گرفتاری کو یقینی بنائے

وزیراعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ غمزدہ خاندانوں کو بغیر کسی تاخیر کے فوری انصاف فراہم کیا جائے۔

XS
SM
MD
LG