رسائی کے لنکس

فوجی عدالتوں میں کیسز: 'سویلینز کو آئین کے برخلاف ٹرائل میں نہیں بھیجا جا سکتا'


چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ سویلینز کو آئین کے برخلاف فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے لیے نہیں بھیجا جا سکتا۔

منگل کو سپریم کورٹ کے چھ رُکنی لارجر بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے کیسز کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 9 مئی کو ہر کوئی سنجیدہ جرم تسلیم کرتا ہے۔ کوئی بھی ملزمان کو چھوڑنے کی بات نہیں کر رہا۔ سویلنز کو کچھ آئینی تحفظ حاصل ہیں۔

فل کورٹ بنانے کی وفاقی حکومت کی درخواست پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس موقع پر فل کورٹ بنانا ممکن نہیں ہے کیوں کہ ججز دستیاب نہیں ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں چھ رکنی لارجر بینچ معاملے کی سماعت کر رہا ہے۔ بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق وفاقی حکومت نے گزشتہ روز تحریری جواب جمع کرا دیا تھا جس میں ایک بار پھر عدالت سے فل کورٹ بنانے کی استدعا کی تھی۔

دورانِ سماعت سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابد زبیری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 1999 میں سپریم کورٹ میں لیاقت حسین کیس سے اصول طے ہے کہ فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل نہیں ہو سکتا۔

عابد زبیری نے کہا کہ میں نے اپنا جواب عدالت میں جمع کرا دیا ہے، پانچ نکات پر عدالت کی معاونت کروں گا۔اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کی رائے آنا اچھا ہو گا۔

واضح رہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان، سینئر وکیل اعتزاز احسن اور سابق چیف جسٹس آٖف پاکستان جواد ایس خواجہ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کےٹرائل کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

ملٹری کورٹس میں ٹرائل کیسے ہوتا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:05:34 0:00

منگل کو سماعت کے دوران عابد زبیری نے اپنے دلائل میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 83A کے تحت سویلینز کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں ہو سکتا۔ اکیسویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر فیصلے میں عدالت نے جوڈیشل ریویو کی بات کی تھی۔

عابد زبیری کا کہنا تھا کہ بنیادی نکتہ یہ ہے کہ جو الزامات ہیں ان سے ملزمان کا تعلق کیسے جوڑا جائے گا۔ اس معاملے پر عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں۔ عدالتیں کہہ چکی ہیں کہ ملزمان کا براہِ راست تعلق ہو تو ہی فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہو سکتا ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے عابد زبیری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آئینی ترمیم کے بغیر سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہو سکتا ہے؟ اپنا مؤقف واضح کریں کہ کیا ملزمان کا تعلق جوڑنا ٹرائل کے لیے کافی ہو گا؟

عابد زبیری نے کہا کہ سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل آئینی ترمیم کے بغیر نہیں ہو سکتا۔

XS
SM
MD
LG