رسائی کے لنکس

اسرائیل نے متنازع مغربی صحارا پر مراکش کے اقتدارِ اعلیٰ کو تسلیم کرلیا


مغربی صحارا کا پرچم ، جسے’ صحراوی عرب ڈیمو کریٹک ری پبلک‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، دخلہ کے پناہ گزین کیمپ کے باہر ایک چوکی پر لہرا رہا ہے۔
مغربی صحارا کا پرچم ، جسے’ صحراوی عرب ڈیمو کریٹک ری پبلک‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، دخلہ کے پناہ گزین کیمپ کے باہر ایک چوکی پر لہرا رہا ہے۔

اسرائیل نے اعلان کیا ہےکہ وہ مغربی صحارا پر مراکش کے اقتدار اعلیٰ کو تسلیم کر رہا ہے ۔ اس طرح وہ امریکہ کے ساتھ واحد ملک بن گیا ہےجس نے متنازع شمالی افریقی علاقے کےمراکش میں انضمام کو تسلیم کیا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے پیر کو کیا جانے والا یہ اعلان مراکش کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے ایک بیان جاری کرنے کے فوراً بعد سامنے آیا ہے۔

مراکشی وزارتِ خارجہ نے بیان میں کہا تھا کہ شاہ محمد ششم کو اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کاایک خط موصول ہوا ہے جس میں مغربی صحارا کے علاقے پر مراکش کے دعوے کو تسلیم کیا گیا ہے۔نیتن یاہو کے دفتر نے بعد میں اس اعلان کی تصدیق کی۔

اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے کہا کہ مغربی صحارا کو مراکش کی سرزمین کے طور پر تسلیم کرنے سے "ملکوں اور اور اقوام کے درمیان تعلقات مضبوط ہوں گے" اور علاقائی استحکام کو آگے بڑھایا جائے گا۔

اسرائیل اور مراکش نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں "ابراہم معاہدے" کے تحت سفارتی تعلقات بحال کیے تھے جس کا مقصد اسرائیل اور عرب ریاستوں کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانا تھا۔

دونوں ممالک کے درمیان 1990 کی دہائی میں نچلی سطح کے سفارتی تعلقات تھے جو 2000 میں شروع ہونے والی فلسطینیوں کی مزاحمت کے باعث منقطع ہو گئے تھے۔

مراکش کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے بدلے میں، ٹرمپ انتظامیہ نے دسمبر 2020 میں مغربی صحارا پر مراکش کی خودمختاری کو تسلیم کرنے کا وعدہ کیاتھا۔

اس اعلان نے کئی دہائیوں کی امریکی پالیسی اور بین الاقوامی اتفاق رائے کو درہم برہم کر دیا ہےکہ مغربی صحارا کی حیثیت کو اقوام متحدہ کے ریفرنڈم کے ذریعے طے کیا جانا چاہیے۔

مراکش نے 1975 میں مغربی صحارا کو ضم کر لیا تھا جو کہ سابق ہسپانوی نوآبادی ہے، جس کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ وہاں تیل کے کافی ذخائر اور معدنی وسائل ہیں۔

اقوامِ متحدہ نے 1991 میں وہاں جنگ بندی کی ثالثی کی تھی اور جنگ بندی کی نگرانی اور علاقے کے مستقبل پر ریفرنڈم کی تیاری میں مدد کے لیے ایک امن مشن تشکیل دیا تھا۔ تاہم اس بارے میں اختلاف رائے کی وجہ سےکہ، کون ووٹ دینے کا اہل ہے، یہ ووٹنگ عمل میں نہیں آسکی۔

علاقے کی خود مختاری کے حامی پولساریو فرنٹ نے 2020 میں جنگ بندی معاہدے کے 29 سال مکمل ہونے پر معاہدے کی تجدید کی تھی۔

اقوامِ متحدہ پولساریو فرنٹ کو صحراوی عوام کا جائز نمائندہ سمجھتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ صحرائیوں کو خود ارادیت کا حق حاصل ہے۔مراکش کے زیر کنٹرول مغربی صحارا کے کچھ حصوں میں پولساریو فرنٹ کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے اور وہاں پارٹی کا جھنڈا اٹھانا غیر قانونی ہے۔

بڑھتی ہوئی کشیدگی کی بازگشت سرحد پار مراکش کے پڑوسی الجزائرمیں سنائی دے رہی ہے، جس نے 2021 میں مراکش کے ساتھ سفارتی تعلقات توڑ لیے تھے۔

یہ رپورٹ ایجنسی فرانس پریس کی فراہم کردہ معلومات پر مبنی ہے۔

XS
SM
MD
LG