رسائی کے لنکس

کیا آنسو گیس اور فائرنگ کا استعمال افغان خواتین کے احتجاج کو روک پائے گا؟


.شہر نو ۔کابل میں خواتین کا احتجاج
.شہر نو ۔کابل میں خواتین کا احتجاج

ویب ڈیسک۔ افغانستان میں درجنوں خواتین نے بیوٹی سیلونز کی بندش پر احتجاج کیا۔ طالبان نے پورے ملک میں ان سیلونز کو بند کروا دیا ہے۔ سیکیورٹی افواج نے اس احتجاج کو ختم کرنے کے لیے سخت کارروائی کی اور ہوائی فائرنگ بھی کی ۔

طالبان نے اس ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ ملک میں موجودایسے تمام کاروباروں کو ختم کر دیا جائے اور تما م بیوٹی سیلونز کو ایک ماہ کے اندر بند کر دیا جائے ۔طالبان کے اس اقدام پر بین الاقوامی حکام نے خواتین کے کاروباروں پر اس کے اثرات کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔طالبان کا کہنا ہے کہ وہ اس لیے بیوٹی سیلونز پر پابندی عائد کر رہے ہیں کیونکہ ان میں جس انداز کے کام کیے جاتے ہیں وہ اسلام کی رو سے منع ہیں اور شادی کے موقع پر دولھے کے لیے معاشی بوجھ کا باعث ہیں ۔

طالبان کے لیڈر ہیبت اللہ اخونزادہ نے بیوٹی سیلونز کو بند کرنے کا حکم دیا جو افغان خواتین اور لڑکیوں کے حقوق اور آزادیوں پر ایک اور ضرب ہے۔ اس سے پہلے لڑکیوں اور خواتین کی تعلیم , گھر سے باہر تنہاسفراور مختلف نوعیت کی ملازمتوں پر پابندیاں عائد ہیں ۔

افغان بیوٹی پارلر
افغان بیوٹی پارلر

اگر چہ طالبان کے احکامات کی کھلم کھلا مخالفت ایک غیر معمولی بات ہے تاہم دارالحکومت کابل میں درجنوں ماہرین آرائش و زیبائش اور میک اپ آرٹسٹ اس پابندی کے خلاف احتجاج کے لیے جمع ہوئیں ۔فرزانہ کے نام سے اپنی شناخت بتانے والی ایک خاتون نے کہا کہ ’’ہم یہاں انصاف کے حصول کے لیے جمع ہوئی ہیں۔ ہم کام ، خوراک اور آزادی کی خواہاں ہیں ۔‘‘

طالبان نے خواتین کو منتشر کرنے کے لیے پانی کی بوچھاڑوں کا استعمال کیا اور ہوائی فائرنگ بھی کی۔

فرزانہ نے بعد میں یہ بھی بتایا کہ یہ سب خواتین افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن میں جائیں گی اور انہوں نے مظاہرے میں شامل خواتین پر زور دیا کہ وہ متحد رہیں ۔

مظاہرے میں شامل ایک خاتون نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ دارالحکومت کے مقام شہر نو میں احتجاج کا آغاز صبح تقریباً دس بجے ہوا۔ انہوں نے اپنے خلاف جوابی کارروائی کے خوف سے نام نہیں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ’’ مظاہرے کا مقصد یہ تھا کہ طالبان بیوٹی سیلونز کو بند کرنے کا حکم واپس لیں کیونکہ ان کا تعلق ہماری زندگیوں سے ہے۔ ہم تمام پچاس سے ساٹھ خواتین نے اس احتجاج میں شرکت کی ۔ ہمارا نعرہ کام،روٹی اور آزادی ہے۔ ‘‘

یہ احتجاج سہ پہر تک جاری رہا۔ جب طالبان ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے پہنچے تو انہوں نے مظاہرین پر ’ٹیزر‘استعمال کرتے ہوئے کڑی کارروائی کی ۔انہوں نے ہماری دو یا تین دوستوں کو گاڑی میں ڈالا اور اپنے ساتھ لے گئے ۔"طالبان کے زیر انتظام حکومت کا کوئی عہدے دار فوری ردعمل کے لیے دستیاب نہیں تھا ۔

کابل میں یوناما آفس
کابل میں یوناما آفس

افغانستان میں اقوام متحدہ کےمشن ’’یوناما ‘‘ نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کے استعمال پر تنقید کی ہے۔ اقوام متحدہ کے مشن نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ’’ خواتین کے پر امن احتجاج کو طاقت کے بل پر کچلنا اور بیوٹی سیلونز کی بندش افغانستان میں خواتین کے حقوق کو مسترد کرنے کی تازہ ترین کارروائی ہے۔ افغان عوام تشدد کے بغیر اظہار رائے کی آزادی کا حق رکھتے ہیں ۔ طالبان حکام کو اس حق کی پاسداری کرنا چاہئیے۔

طالبان کی ’’امر بالمعروف اور نہی عن المنکر‘‘ وزارت نے جولائی کے آغاز میں بیوٹی سیلونز کی بندش کا اعلان کیا تھا اور اسی وزارت نے آج بدھ کے روز یہ کہا ہے کہ وہ ’’موسیقی کے فروغ اور بد عنوانی‘‘ کے لیے استعمال ہونے والے آلات اور اشیا کو ختم کر رہے ہیں اور انہوں نے’’بون فائرز‘‘ کی تصاویر ٹویٹر پر بھی پوسٹ کی ہیں ۔

منسٹری نے ٹویٹ کیا کہ ’’ یہ مواد گزشتہ چند ماہ میں کچھ صوبوں اور کابل میں ہونے والے غیر اخلاقی پروگراموں سے اکٹھا کیا گیا ہے اور اس کی وجہ سے ہمارے نوجوانوں اورمعاشرے میں گراوٹ آئی ہے اور اسے اسلامی قانون کے تحت تباہ کر دیا گیا ہے۔‘‘

(اس رپورٹ کی تفصیلات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں )

XS
SM
MD
LG