رسائی کے لنکس

امریکہ کی 10 ریاستوں نے لاک ڈاؤن ختم کرنے کی منصوبہ بندی کر لی


امریکہ میں کرونا وائرس کے پیشِ نظر عائد پابندیوں کے باعث ایک کروڑ سے زائد افراد بے روزگار ہو گئے ہیں اور مقامی کاروبار کو بھی شدید جھٹکا لگا ہے۔ (فائل فوٹو)
امریکہ میں کرونا وائرس کے پیشِ نظر عائد پابندیوں کے باعث ایک کروڑ سے زائد افراد بے روزگار ہو گئے ہیں اور مقامی کاروبار کو بھی شدید جھٹکا لگا ہے۔ (فائل فوٹو)

دنیا میں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ ہلاکتوں اور نئے کیسز کے باوجود امریکہ کی 10 ریاستوں نے لاک ڈاؤن ختم کرنے کی منصوبہ بندی کر لی ہے۔

امریکہ میں کرونا وائرس کا مرکز بن جانے والی امریکی ریاست نیویارک سمیت 10 ریاستوں کے گورنرز نے پیر کو مشترکہ طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ معاشی سرگرمیاں شروع کرنے جا رہے ہیں۔

ریاستی گورنروں کا بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب صدر ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ معاشی سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کرنے کے تمام اختیارات اُن کے پاس ہیں۔

امریکہ میں کرونا وائرس کے پیشِ نظر عائد پابندیوں اور لاک ڈاؤن کے باعث اب تک ایک کروڑ سے زائد افراد بے روزگار ہوچکے ہیں اور چھوٹے کاروباری اداروں اور تاجروں کو شدید جھٹکا لگا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اشارہ دیا ہے کہ یکم مئی کو پابندیوں میں نرمی کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔

البتہ نیویارک کے گورنر اینڈریو کومو کا کہنا ہے کہ وہ نیو جرسی، پینسلوینیا، کنیکٹی کٹ، ڈیلاور اور رہوڈز آئی لینڈ کے گورنروں کے ساتھ مل کر گھروں میں رہنے کی پابندی میں نرمی لانے کی حکمتِ عملی تیار کر رہے ہیں۔

اینڈریو کومو نے پانچ ریاستوں کے گورنروں سے کانفرنس کال پر صحتِ عامہ اور معیشت کے موضوع پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ معیشت اور صحتِ عامہ دونوں ہی اُن کی ترجیح ہیں۔

ریاست کیلی فورنیا، اوریگن اور واشنگٹن نے بھی پابندیوں میں نرمی لانے اور کاروباری سرگرمیاں بحال کرنے کی تائید کی ہے۔

بے روزگار امریکی سرکاری امداد کے منتظر
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:23 0:00

تینوں مغربی ریاستوں کے گورنروں کا کہنا ہے کہ وہ بھی سماجی دوری سے متعلق نافذ اقدامات میں نرمی چاہتے ہیں لیکن اس سے قبل وہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا گراف نیچے آتا دیکھنے کے خواہش مند ہیں۔

البتہ تمام 10 ریاستوں کے گورنروں نے سوشل لاک ڈاؤن ختم کرنے کی کوئی حتمی تاریخ نہیں دی ہے۔ لیکن انہوں نے کہا ہے کہ وہ سیاست کو بالائے طاق رکھتے ہوئے شہریوں کی صحت کو مدِ نظر رکھ کر ضروری کاروبار، اسکول اور یونیورسٹیاں کھول دیں گے۔

ریاستی گورنروں کی جانب سے یہ اعلانات ایسے موقع پر کیے جا رہے ہیں جب امریکہ میں کرونا وائرس کے باعث پیر کو بھی کم از کم 1500 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے ہلاکتوں کی یومیہ تعداد لگ بھگ دو ہزار تھی۔

نیویارک میں اب تک 10 ہزار سے زائد ہلاکتیں رپورٹ ہو چکی ہیں۔ تاہم گورنر کومو کا کہنا ہے کہ اُن کی ریاست کے 'بدترین ایام' کا خاتمہ ہو چکا ہے۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی حال ہی میں کئی بار کہہ چکے ہیں کہ امریکی عوام بہت جلد اپنی معمول کی سرگرمیاں شروع کر دیں گے۔

دس ریاستوں کے گورنروں کے اعلانات سے قبل صدر ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا تھا کہ لاک ڈاؤن کو ختم کرتے ہوئے معیشت کو دوبارہ چلانے کا کلی اختیار ان کا ہے۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئین کے مطابق ریاستوں میں کاروبار، سرکاری دفاتر اور ٹرانسپورٹ کھولنے سے متعلق امریکی صدر کے پاس محدود اختیارات ہیں۔

تاہم پیر کو وائٹ ہاؤس میں پریس بریفنگ کے دوران صدر ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ کاروبار اور تعلیمی ادارے کھولنے کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے یا گورنرز کا؟ تو انہوں نے کہا کہ ایسے تمام اختیارات اُن کے پاس ہیں۔

اس سے قبل صدر ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ وہ گورنرز کے ساتھ رابطے میں ہیں اور وہ امریکہ کے صدر کی اجازت کے بغیر ایسا کچھ نہیں کر سکتے۔ اُن کے بقول گورنرز جانتے ہیں کہ امریکہ کے صدر کے پاس تمام اختیارات ہیں۔

یاد رہے کہ امریکہ میں پیر تک کرونا وائرس سے 23 ہزار 600 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ پانچ لاکھ 81 ہزار افراد میں اب تک وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

XS
SM
MD
LG