جمعیت علماء اسلام کے آزادی مارچ کے شرکاء کا دھرنا اسلام آباد میں جاری ہے جس کے احتتام کے لیے حکومت کی مذاکراتی کمیٹی نے اپوزیشن کی رہبر کمیٹی سے دوسری بار ملاقات کی۔ مذاکرات کے اس دور کے بعد دونوں فریقین کا کہنا ہے کہ مطالبات پر پیش رفت ہوئی ہے اور درمیانی راستہ نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
حکومتی وفد کے سربراہ اور وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ کچھ معاملات پر اتفاق ہوا ہے اور مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔
پرویز خٹک نے کہا کہ اپوزیشن کے اپنے مطالبات اور ہمارا اپنا مؤقف ہے۔ تاہم درمیانی راستہ تلاش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے واضع کیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اپوزیشن کی عزت بھی برقرار رہے اور حکومتی مؤقف بھی متاثر نہ ہو اور اس پر درمیانی راستہ نکالنے کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔
واضح رہے کہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کی جانب سے مطالبہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان استعفیٰ دیں یا دوبارہ عام انتخابات ہوں جس میں ’فوج‘ کا کوئی عمل دخل نہ ہو اور آئین پاکستان کا مکمل طور پر تحفظ کیا جائے۔
حکومتی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا کو بات چیت سے آگاہ کرتے ہوئے رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم درانی کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مؤقف پر قائم ہیں اور وزیر اعظم کے مستعفی ہونے سمیت چار مطالبات پر حکومت سے بات ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ کوئی درمیانی راستے نکلے۔
مطالبات پر حکومت کا جواب
حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے جاری مطالبات میں دونوں جانب سے پیش رفت کے دعویٰ کرتے ہوئے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
پیر کے روز اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ مطالبات پر حکومتی کمیٹی نے آج رہبر کمیٹی کو اپنے موقف سے آگاہ کیا۔ باوثوق ذرائع نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حکومت نے انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی پارلیمانی کمیٹی یا جوڈیشل کمیشن بنانے کی پیش کش کی ہے جو کہ تعین کردہ وقت میں تحقیقات مکمل کرے گا۔
حکومت نے اپوزیشن کے وزیر اعظم کے مستعفی ہونے کے مطالبے پر یہ مؤقف اپنایا ہے کہ وزیر اعظم الیکشن میں کسی ممکنہ دھاندلی کی تحقیقات کے بغیر کیسے استعفیٰ دیں۔ حکومت نے اپوزیشن کو آگاہ کیا ہے کہ اگر تحقیقات کے نتیجے میں منظم دھاندلی ثابت ہوتی ہے تو وزیر اعظم استعفیٰ دے دیں گے اور نئے انتخابات کروائے جائیں گے۔
نئے انتخابات میں پولنگ سٹیشنز کے اندر اور باہر فوج کی تعیناتی نہ کئے جانے کے اپوزیشن کے مطالبے پر حکومتی ارکان کا کہنا تھا کہ فوج کے کردار کے حوالے سے اگر انتخابی اصلاحات ایکٹ پر سب جماعتیں اتفاق کر لیں تو ترمیم لائی جا سکتی ہے۔
حکومت نے اپوزیشن کو باور کروایا ہے کہ آئین پاکستان میں شامل اسلامی دفعات کو پہلے سے آئینی تحفظ حاصل ہے اور اس ضمن میں اپوزیشن کی تجاویز کو زیر غور لایا جائے گا۔
رہبر کمیٹی سے ملاقات کے بعد حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس سپیکر ہاؤس میں ہوا جس میں مذاکرات کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا اور اپوزیشن کے ساتھ آئندہ اجلاس کے ایجنڈے پر غور کیا گیا۔
اس سے قبل حکومت کی مذاکراتی کمیٹی نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی جس میں وزیر اعظم نے واضح کیا کہ آزادی مارچ کے شرکا کی جانب سے کسی غیر قانونی اور غیر آئینی مطالبے کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
دوسری جانب رہبر کمیٹی کے ممبران حکومت کے ساتھ مذاکرات کے بعد آزادی مارچ جلسہ گاہ پہنچ گئے۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا ایک اور دور منگل کی رات کو ہو گا۔