رسائی کے لنکس

ہبت اللہ اخوندزادہ: مذہبی اسکالرز افغانستان میں مغربی جمہوری طرزکامقابلہ کریں گے


کابل کی ایک سٹرک پر طالبان کے قائد ملا ہبت اللہ اخوندزادہ کا [پوسٹر آویزاں ہے۔ 14 اگست 2023
کابل کی ایک سٹرک پر طالبان کے قائد ملا ہبت اللہ اخوندزادہ کا [پوسٹر آویزاں ہے۔ 14 اگست 2023

  • اخوندزادہ کا اپنی اسلام کی سخت تشریح کے مطابق طالبان حکومت کے مغربی ناقدین کو جواب
  • میں اللہ کی نمائندگی کرتا ہوں اور مغرب شیطان کی، ہبت اللہ اخوندزادہ
  • طالبان علما کا شکریہ جن کی کوششوں نے مغربی جمہوریت کو افغانستان سے نکال باہر کیا، اخوندزادہ
  • اقوام متحدہ اور زیادہ تر ممالک کا طالبان پر خواتین پر عائد تمام پابندیاں ختم کرنے اور سر عام سزائیں روکنے پر زور

افغانستان کی بنیاد پسند طالبان حکومت کے مرکزی رہنما نے کہا ہے کہ وہ اسلامی انصاف کے نظام کو نافذ کرنے کے لیے پرعزم ہیں، جس میں بدکاری کی مرتکب خواتین کو سرعام سنگسار کرنا بھی شامل ہے۔

ہبت اللہ اخوندزادہ نے اپنے ایک آڈیو کلپ میں کہا ہے کہ ہمارا مشن شریعت اور اللہ کے قانون کو نافذ کرنا ہے۔

طالبان حکام نے کہا ہے کہ یہ ان کی تازہ ترین تقریر کا اقتباس ہے۔ لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اخوندزادہ نے یہ تقریر کہاں کی تھی۔

تاہم اخوندزادہ افغانستان کے جنوبی شہر قندھار میں رہتے ہیں اور شاذ و نادر ہی باہر جاتے ہیں۔

قندھار وہ مقام ہے جہاں طالبان تحریک نے جنم لیا۔ اسے طالبان کا سیاسی ہیڈکوارٹر بھی کہا جاتا ہے۔

افغان خواتین خوراک کا راشن ملنے کے انتظار میں۔اے پی فوٹو
افغان خواتین خوراک کا راشن ملنے کے انتظار میں۔اے پی فوٹو

اپنی اس تقریر میں انہوں نے بنیادی طور پر اسلام کی اپنی سخت تشریح کے مطابق طالبان حکومت کے مغربی ناقدین کو جواب دیا ہے۔

طالبان کے قائد نے اپنی تقریر میں کہا کہ جب ہم بدکاری کے ارتکاب پر سر عام سنگسار یا کوڑے مارتے ہیں تو آپ اسے خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دے سکتے ہیں کیونکہ وہ آپ کے جمہوری اصولوں سے متصادم ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح آپ پوری انسانیت کی آزادی کے لیے جد وجہد کا دعویٰ کرتے ہیں، اسی طرح میں بھی کرتا ہوں ۔ بقول ان کے میں اللہ کی نمائندگی کرتا ہوں اور آپ شیطان کی۔

انہوں نے مغرب کے انسانی حقوق کی اقدار اور خواتین کی آزادیوں پر یہ کہتے ہوئے نکتہ چینی کی کہ طالبان کے مذہبی اسکالرز افغانستان میں مغرب اور اس کے جمہوری انداز کا ثابت قدمی سے مقابلہ کریں گے۔

اخوندزادہ کا کہنا تھا کہ ان علما کا شکریہ جن کی کوششوں سے اس طرح کی جمہوریت کو اس سرزمین سے نکالا گیا۔

طالبان اگست 2021 میں افغانستان کی بین الاقوامی حمایت یافتہ حکومت کے زوال کے بعد اس وقت اقتدار میں واپس آئے جب امریکہ کی قیادت میں مغربی اقوام نے افغان جنگ میں شریک اپنے فوجیوں کو تقریباً 20 سال کے بعد ملک سے نکال لیا تھا۔

اس کے بعد سے طالبان حکام سر عام سینکڑوں افغانوں کو، جن میں خواتین بھی شامل ہیں، چوری، ڈاکے، اور دوسرے اخلاقی جرائم کے ارتکاب پر کھیلوں کے میدانوں میں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں کوڑے مار چکے ہیں۔ کم ازکم چار مردوں کو طالبان عدالتوں کی جانب سے سزائے موت سنائے جانے کے بعد سر عام موت کی سزا دے چکے ہیں۔

اخوندزادہ نے افغانستان میں چھٹی جماعت سے آگے لڑکیوں کی تعلیم کا سلسلہ معطل کر دیا ہے اور زیادہ تر خواتین کو کام کی سرکاری یا پرائیویٹ جگہوں پر جانے سے روک دیا ہے، جن میں اقوام متحدہ اور امداد فراہم کرنے والے ادارے شامل ہیں۔

خواتین کو سڑک کے ذریعے کسی لمبے سفر یا ہوائی سفر پر جانے کی اجازت نہیں ہے تاوقتتکہ کوئی مرد رشتے دار ان کے ساتھ نہ ہو۔ خواتین کے پارکوں، جم اور حماموں جیسے عوامی مقامات پر بھی جانے کی پابندی ہے۔

طالبان رہنما اپنے طرز حکمرانی کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ افغان ثقافت اور اسلام سے مطابقت رکھتی ہے۔

افغانستان میں پچھلے ہفتے نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوا ہے لیکن 12 سال سے زیادہ عمر کی لڑکیوں کو مسلسل تیسرے سال بھی اسکول جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

اقوام متحدہ اور دنیا کے زیادہ تر ممالک طالبان پر یہ زور دے رہے ہیں کہ وہ خواتین پر عائد تمام پابندیاں ختم کریں اور جرائم پر جسمانی سزائیں اور سر عام سزائے موت کو روک دیں۔

افغان خواتین اور انسانی حقوق کے لیے امریکی خصوصی ایلچی، رینا امیری نے ہفتے کے روز مختصر پیغام رسانی کے پلیٹ فارم ایکس پر کہا ہے کہ ایک اور سال کے موقع پر اسکول کے دروازے 12 سال سے زیادہ عمر کی افغان لڑکیوں کی شرکت کے بغیر کھلنا، دل دہلا دینے والا واقعہ ہے۔

انہوں نے امریکہ کے اس مطالبے کا ایک بار پھر اعادہ کیا کہ طالبان اپنے تباہ کن احکامات واپس لیں جو افغانستان کی 50 فی صد سے زیادہ آبادی کی صلاحیت کو تباہ کر رہے ہیں۔

بین الاقوامی برادری نے انسانی حقوق کے تحفظات بالخصوص خواتین کے ساتھ سخت سلوک کا حوالہ دیتے ہوئے افغانستان پر برسراقتدار طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG