'مجھے نہیں لگتا کہ افغانستان کے حالات پرامن یا مستحکم رہیں گے'
امریکی فوجیوں کو افغانستان سے واپس بلانے کا فیصلہ سابق امریکی صدر ٹرمپ نے کیا تھا۔ صدر ٹرمپ کہتے ہیں کہ صدر بائیڈن کو افغانستان کی صورت حال دیکھتے ہوئے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ سابق صدر ٹرمپ افغانستان کے حالات کے لیے کتنے ذمہ دار ہیں؟ دیکھیے قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن سے مونا کاظم شاہ کی گفتگو۔
افغان خواتین کی فٹ بال ٹیم کو کابل سے نکال لیا گیا
افغان خواتین کی فٹ بال ٹیم کو منگل کے روز کابل ایئرپورٹ سے نکال لیا گیا ہے۔ ٹیم کی ارکان کو رواں ماہ افغان حکومت کی معزولی کے بعد اپنے سوشل میڈیا پوسٹ اور ٹیم کے ساتھ لی گئی تصاویر ڈیلیٹ کرنے کو کہا گیا تھا۔
ٹیم کی سابقہ کپتان خالدہ پوپل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’پچھلے کئی دن شدید ذہنی دباؤ کے دن تھے، لیکن آج ہم فتح سے ہمکنار ہوئے ہیں۔‘‘
فٹ بال کے کھلاڑیوں کی عالمی یونین (ایف آئی ایف پی آر او) نے آسٹریلیا کی حکومت کا شکریہ ادا کیا، جس نے ان کھلاڑیوں اور ٹیم کے افسران اور ان کے خاندانوں کے افغانستان سے انخلا میں مدد دی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یونین نے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان کی فٹبال ٹیم کی نوجوان خواتین کھلاڑی بھی ہیں اور انسانی حقوق کی کارکن بھی۔ یونین کے مطابق، ان خواتین کو افغانستان میں خطرہ تھا اور یونین دنیا بھر میں اپنے کھلاڑیوں کی جانب سے بین الاقوامی برادری کی جانب سے فراہم کی گئی مدد پر شکرگزار ہے۔
افغان اسپیشل امیگرنٹس کو امریکی شہر جرسی سٹی میں بسانے کی تیاریاں
افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد امریکی افواج کے لیے کام کرنے والے ہزاروں افغان شہری اسپیشل امیگرنٹ ویزا پروگرام کے تحت امریکہ پہنچ رہے ہیں۔ آئیے چلتے ہیں ندا سمیر کے ساتھ امریکی شہر جرسی سٹی جہاں مقامی تنظیم 'ویلکم ہوم جرسی سٹی' ان افغان خاندانوں کی میزبانی کے انتظامات کر رہی ہے۔
افغانستان سے انخلا 31 اگست تک مکمل ہونے کی توقع ہے: بائیڈن
امریکہ کے صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ 14 اگست سے اب تک 70 ہزار 700 افراد کا کابل سے انخلا کیا گیا ہے جن میں امریکی شہری، افغان باشندے اور اتحادی شامل ہیں۔
منگل کو قوم سے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں معاملات اس وقت تیزی سے نمٹائے جا رہے ہیں، ایسے میں 31 اگست کی حتمی تاریخ کے اندر وہاں سے انخلا کا کام مکمل ہو جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک متبادل منصوبہ بھی تیار کیا جا رہا ہے جس پر ضرورت پڑنے کی صورت میں عمل درآمد کیا جا سکتا ہے۔
ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب میں بائیڈن نے کہا کہ کابل سے انخلا کے کام میں طالبان ابھی تک متعلقہ اہل کاروں کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس رفتار سے انخلا کا کام جاری ہے، توقع ہے کہ جاری کام کو بر وقت نمٹایا جا سکے گا۔
تاہم، صدر نے کہا کہ داعش (خراسان) سے دہشت گردی کا خطرہ موجود ہے۔ لیکن، انھوں نے واضح کیا کہ داعش (خراسان) طالبان کی سخت دشمن ہے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ اس سے قبل منگل ہی کے روز جی سیون ممالک کا ورچوئل اجلاس منعقد ہوا جس میں انہوں نے اقوامِ متحدہ، نیٹو اور یورپی یونین کے سربراہان کو أفغانستان سے جاری انخلا کے کام سے متعلق تفصیل پیش کی۔ بقول ان کے، میں نے انھیں بتایا کہ پچھلے 10 دن کے دوران ہم نے مجموعی طور پر 70 ہزار 700 افراد کو ملک سے نکالا ہے۔