افغان طالبان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغانستان سے امریکی فورسز کو واپس بلائیں کیوں کہ یہ ایک ایسی "دلدل" ہے جہاں پندرہ سال تک جاری رہنے والی جنگ کے باوجود کوئی نتیجہ نہں نکلا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنی افغانستان کی پالیسی کے بارے میں کوئی واضح بیان نہیں دیا ہے تاہم وہ افغانستان میں تعینات امریکی فورسز کی حمایت کرتے ہیں اور انہوں نے اپنی انتظامیہ میں ان دو سابق جنرلوں کو سلامتی کے اعلیٰ عہدوں پر تعینات کیا ہے جو اففانستان میں کام کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔
طالبان کی ویب سائیٹ پر امریکہ کے صدر کے نام لکھے گئے ایک کھلے خط میں صدر ٹرمپ سے کہا کہ امریکہ نے افغانستان میں اربوں ڈالر خرچ کیے "اس جنگ کو ختم کرنے کی ذمہ داری آپ کے کندھوں پر ہے۔"
طالبان اس سے قبل بھی امریکہ اور اس کے اتحادیوں سے بارہا یہ کہتے رہے ہیں کہ وہ افغانستان سے اپنی فورسز واپس بلائیں۔
اس وقت افغانستان میں امریکی فورسز کی تعداد لگ بھگ 8,400 ہے۔
افغانستان سے 2014 کے اواخر میں غیر ملکی فورسز کے لڑاکا مشن کے خاتمے کے بعد سے طالبان نے اپنی کارروائیوں کو تیز کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ میں شامل وزیر دفاع جیمزمیٹس اور قومی سلامتی کے مشیر دونوں ہی افغانستان میں فرائض سر انجام دینے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔
افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے اختتام ہفتہ اس اُمید کا اظہار کیا تھا کہ ٹرمپ کی انتظامیہ میں کابل اور واشنگٹن کے درمیان "تعاون" جاری رہے گا۔