افغانستان کے ایک پولیس ہیڈ کوارٹرز پر طالبان کے حملے میں 14 افراد ہلاک جب کہ 145 زخمی ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق دارالحکومت کابل میں بدھ کی صبح ایک کار میں دھماکہ ہوا۔ اس حملے میں پولیس ہیڈ کوارٹرز کی ایک چوکی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ دھماکے کے وقت وہاں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
دھماکے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کے دفتر کو ان کے ایک خودکش حملہ آور نے نشانہ بنایا ہے۔
افغانستان کی وزارتِ داخلہ نے دھماکے میں 14 افراد کی ہلاکت اور 145 کے زخمی ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔
وزارتِ داخلہ کے حکام کے مطابق ہلاکتوں اور زخمیوں میں زیادہ تعداد عام شہریوں کی ہے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
قبل ازیں، دھماکے کے بعد طالبان نے دعویٰ کیا تھا کہ پولیس سینٹر پر حملے میں بڑی تعداد میں پولیس اہل کار ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں جب کہ افغانستان کی وزارتِ صحت نے 95 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔
افغانستان کی وزارتِ داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق پولیس ہیڈ کوارٹرز کے باہر چیک پوسٹ پر ایک گاڑی کو روکا گیا جس میں موجود حملہ آور نے گاڑی کو بم سے اڑا دیا۔
سیکورٹی حکام کے مطابق کابل میں گزشتہ رات فورسز نے چھاپہ مار کارروائیوں اور آپریشن میں شدت پسندوں کے ٹھکانے تباہ کیے ہیں۔
واضح رہے کہ طالبان کی جانب سے حملے ایسے وقت میں بھی جاری ہیں، جب امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کے لیے مذاکرات ہو رہے ہیں۔
امید کی جا رہی ہے کہ دونوں فریق 13 اگست تک کسی معاہدے پر پہنچ جائیں گے۔
امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا یہ آٹھواں دور ہے جسے انتہائی اہم اور فیصلہ کن قرار دیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکہ کا یہ مطالبہ رہا ہے کہ طالبان افغانستان میں پرتشدد کارروائیاں ترک کر کے سیاسی دھارے میں شامل ہو جائیں، جب کہ طالبان کا مؤقف ہے کہ جب تک امریکہ اور اس کی اتحادی افواج افغانستان سے نکل نہیں جاتیں، اس وقت تک امریکہ اور کابل حکومت کی تنصیبات پر حملے جاری رہیں گے۔