رسائی کے لنکس

شام: فوج کی فائرنگ سے 11 افراد ہلاک


شام کے ایک قصبے میں فوجی ٹینک کارروائی میں مصروف
شام کے ایک قصبے میں فوجی ٹینک کارروائی میں مصروف

یہ تازہ واقعات صدر بشارالاسد کی جانب سے سیاسی منحرفین کی پکڑ دھکڑ کے خلاف عالمی دباؤ میں مسلسل اضافے کے باوجود ہوئے ہیں۔

شام کی حکومت نے منحرفین کے خلاف اپنی پکڑدھکڑ کا سلسلہ ملک کے کم ازکم دو اور علاقوں تک بڑھا دیا ہے ۔ جس کے بعدفوج نے جمعرات کے روز اپنی کارروائیوں کے دوران 10 افراد کو ہلاک کردیا۔

سرگرم کارکنوں اور عینی شاہدوں کا کہناہے کہ یہ ہلاکتیں وسطی صوبے حمص کے ایک قصبے القصیر میں ہوئیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سرکاری فورسز نے ٹینکوں کے ایک دستے کے قصبے میں داخل ہونے کے بعد فائرنگ شروع کردی۔

کارکنوں کا کہناہے کہ اس طرح کا ایک اور واقعہ ترکی کی سرحد کے قریب شمال مغربی قصبے سراقب میں پیش آیا۔ سرگرم کارکنوں نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے گھروں پر چھاپےمارے اور کم ازکم 70 افراد کو گرفتار کرلیا۔

یہ تازہ واقعات صدر بشارالاسد کی جانب سے سیاسی منحرفین کی پکڑ دھکڑ کے خلاف عالمی دباؤ میں مسلسل اضافے کے باوجود ہوئے ہیں۔

ادھر واشنگٹن میں وہائٹ ہاؤس کا کہناہے کہ صدر اوباما اور ترک وزیر اعظم رجب طیب اردگان نے اس پر اتفاق کیا ہے کہ جمہوریت کی طرف پیش رفت کے لیے شام کے شہریوں کا مطالبہ پورا کیا جانا چاہیے ۔

وہائٹ ہاؤس کا کہناہے کہ دونوں راہنماؤں نے شام میں خون ریزی کو فوری طورپر ختم کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

دونوں راہنماؤں کے درمیان یہ بات چیت ٹیلی فون پر ہوئی تھی۔

ترک وزیر خارجہ احمد داؤد اوگلو منگل کے دمشق گئے تھے اور انہوں نے ملک میں بے چینی کے خاتمے کے لیے صدر اسد سے بات چیت کی تھی۔

XS
SM
MD
LG