برطانیہ کے وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے لندن میں کہاہے کہ ان کاملک اقوام متحدہ کی سیکیورٹی سے باہر شام میں حزب اختلاف تحریک کی مدد کرے گا۔ انہوں نے یہ بیان جمعے کو شام کے بحران پر سیکیورٹی کونسل کے دوبارہ اجلاس سے پہلے دیا۔ اس سے قبل سلامتی کونسل میں صدر بشار الاسد کی حکومت پر پابندیاں لگانے کی کوشش چین اور روس کے ویٹو کے باعث ناکام ہوگئی تھی۔
برطانوی وزیر خارجہ ہیگ نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سفارتی نمائندوں کے اجلاس سے گھنٹوں قبل جمعے کو برطانیہ کا نقطہ نطر بی بی سی پر پیش کیا۔
ان کا کہناتھا کہ ہم سیکیورٹی کونسل کے باہر زیادہ کام کررہے ہیں اور اپنی زیادہ تر توجہ شام کی حزب اختلاف کی حمایت پر مرکوز کررہے ہیں ۔ اور سیکیورٹی کونسل سے باہر ہمارا کام انسانی بھلائی کی امداد کی فراہمی ہے۔
برطانیہ کے اعلیٰ سفارت کار نے لندن میں کہا کہ وہ شام کے باغی گروپوں کو ہلاکت خیزی کی ا مداد نہیں دے گا ،۔ انہوں نے سیکیورٹی کونسل پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے اور شام کے بحران کے حل کے لیے وہ کچھ کرنے میں ناکام رہی ہے جس کی ضرورت تھی۔
روس اور چین نے جمعرات کو سلامتی کونسل کی ایک قراردار کو ویٹو کردیا تھا جس کے ذریعے شام کی حکومت پر غیر فوجی پابندیاں لگانے کی تجویز دی گئی تھی۔ یہ تیسرا ایسا موقع ہے ان دونوں ممالک نے شام پر پابندیاں لگانے کا راستہ روکا ہو۔
ندیم شیدائی لندن میں قائم ایک تھنیک ٹینک چاتھم ہاؤس سے منسلک ہیں۔ ان کا کہناہے کہ روس شام کے صدر بشارالاسد کے لیے اپنی حمایت ختم کرسکتا ہے۔
ان کا کہناتھا کہ روس کو ایک غلط گھوڑے کی پشت پناہی کرنے میں بہت نقصان اٹھانا پڑرہا ہے اور صدر اسد کی حمایت کی وجہ سے ان کی گردن بہت بری طرح پھنس چکی ہے اور ان کا بہت کچھ داؤ پر لگ چکاہے۔ اب انہیں بالخصوص شام اور عرب دنیا کے ساتھ بالعموم اپنے مستقبل کے تعلقات کے بارے میں سوچنا پڑے گا ۔
برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ شام کے خلاف اقدام کو روکنے کی روس اور چین کی مشترکہ کوشش ناقابل قبول ہے۔
روس اور چین دونوں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں شامل ہیں اور ان کے پاس ویٹو کی طاقت موجود ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ ہیگ نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سفارتی نمائندوں کے اجلاس سے گھنٹوں قبل جمعے کو برطانیہ کا نقطہ نطر بی بی سی پر پیش کیا۔
ان کا کہناتھا کہ ہم سیکیورٹی کونسل کے باہر زیادہ کام کررہے ہیں اور اپنی زیادہ تر توجہ شام کی حزب اختلاف کی حمایت پر مرکوز کررہے ہیں ۔ اور سیکیورٹی کونسل سے باہر ہمارا کام انسانی بھلائی کی امداد کی فراہمی ہے۔
برطانیہ کے اعلیٰ سفارت کار نے لندن میں کہا کہ وہ شام کے باغی گروپوں کو ہلاکت خیزی کی ا مداد نہیں دے گا ،۔ انہوں نے سیکیورٹی کونسل پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے اور شام کے بحران کے حل کے لیے وہ کچھ کرنے میں ناکام رہی ہے جس کی ضرورت تھی۔
روس اور چین نے جمعرات کو سلامتی کونسل کی ایک قراردار کو ویٹو کردیا تھا جس کے ذریعے شام کی حکومت پر غیر فوجی پابندیاں لگانے کی تجویز دی گئی تھی۔ یہ تیسرا ایسا موقع ہے ان دونوں ممالک نے شام پر پابندیاں لگانے کا راستہ روکا ہو۔
ندیم شیدائی لندن میں قائم ایک تھنیک ٹینک چاتھم ہاؤس سے منسلک ہیں۔ ان کا کہناہے کہ روس شام کے صدر بشارالاسد کے لیے اپنی حمایت ختم کرسکتا ہے۔
ان کا کہناتھا کہ روس کو ایک غلط گھوڑے کی پشت پناہی کرنے میں بہت نقصان اٹھانا پڑرہا ہے اور صدر اسد کی حمایت کی وجہ سے ان کی گردن بہت بری طرح پھنس چکی ہے اور ان کا بہت کچھ داؤ پر لگ چکاہے۔ اب انہیں بالخصوص شام اور عرب دنیا کے ساتھ بالعموم اپنے مستقبل کے تعلقات کے بارے میں سوچنا پڑے گا ۔
برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ شام کے خلاف اقدام کو روکنے کی روس اور چین کی مشترکہ کوشش ناقابل قبول ہے۔
روس اور چین دونوں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں شامل ہیں اور ان کے پاس ویٹو کی طاقت موجود ہے۔