اقوام متحدہ کے ایک عہدے دار کا کہناہے کہ بین الاقوامی سفارت کار کوفی عنان شام کی حکومت سے اپنے امن منصوبے پر عمل درآمد کوئی ٹھوس یقین دہانی حاصل کیے بغیر واپس چلے گئے ہیں۔
مسٹر عنان نے بدھ کو دمشق سے روانہ ہونے کے بعد اردن کے دارالحکومت عمان میں اردنی عہدے داروں سے شام کے مسئلے پر بات چیت کی۔
شام میں اپنے قیام کے دوران شام کے لیے اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے سفارت کار نے ذاتی طورپر صدر بشارالاسد سے یہ اپیل کی کہ وہ امن کی جانب بڑھنے کے لیے حالات سازگار کرنے کی خاطر فوری طور پر ٹھوس اقدامات کریں۔
دمشق سے ٹیلی فون پر اقوام متحدہ کی ترجمان سوزن غوشہ نے بدھ کے روز کہا کہ ان کے علم میں نہیں کہ آیا شام کی حکومت نے اس سلسلے میں کوئی قدم اٹھایا ہے یا نہیں ہے۔
مسٹر عنان کے امن منصوبے میں شام کی حکومت سے کہاگیاتھا کہ وہ شہری علاقوں سے بھاری ہتھیار ہٹا لے اور باغیوں کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کی پابندی کرے۔ لیکن دونوں فریقوں کی جانب سے ایک دوسرے پر حملے جاری ہیں۔
شام کے سرگرم کارکنوں کاکہناہے کہ بدھ کو سرکاری فورسز اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں میں کم ازکم نو افراد ہلاک ہوگئے ، جن میں سے پانچ کا تعلق دارالحکومت دمشق کے مضافاتی علاقے دوما سے تھا۔
انہوں نے بتایا کہ سرکاری فورسز نے دوما اور باغیوں کے ایک اور مضبوط گڑھ حمص پر گولہ باری کی۔ آزاد ذرائع سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد کی تصدیق ممکن نہیں ہے۔
گذشتہ جمعے وسطی علاقے کے ایک قصبے حولہ میں ایک سو سے زیادہ افراد کی ہلاکتوں کے بعد شام کے خلاف بین الاقوامی برہمی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اور اسرائیلی وزیردفاع ایہود بارک نے بین الاقوامی کمیونٹی پر زور دیا ہے کہ وہ انسانیت کے خلاف جرائم کی مرتکب مسٹر اسد کی حکومت کے خلاف مشترکہ کارروائی کرے۔