اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے جمعے کے دِن ایک قرارداد منظور کی جس میں باغیوں کے دھڑوں کے خلاف پُر تشدد کارروائی میں حکومت شام کی طرف سے بھاری ہتھیاروں کے استعمال کی مذمت کی گئی ہے۔ یہ ایک ’نان بائنڈنگ‘ نوعیت کی قرارداد ہے جس پر عمل درآمد لازم نہیں۔
ووٹنگ کے دوران شام میں پُرتشدد کارروائی کو بند کرانے میں ناکامی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر نکتہ چینی کی گئی۔
قرارداد پر ووٹنگ ایسے وقت ہوئی جب شام کے سرگرم کارکنوں کی رپورٹ کے مطابق، سترہ ماہ سے صدر بشار الاسد کے خلاف جاری شورش میں اضافہ آیا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شام کے مسئلے پر سعودی عرب کی جانب سے پیش کردہ قرارداد پر ووٹنگ ہوئی، جب کہ دوسری طرف سرگرم کارکنوں نے صدر بشارالاسد کے خلاف گذشتہ 17 ماہ سے جاری شورش میں تشدد کے تازہ واقعات کی اطلاع دی ہے۔
برطانیہ میں قائم ’سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس ‘ نے بتایا کہ جمعرات کو دمشق میں فلسطینیوں کے ایک کیمپ پر گولہ باری سے کم ازکم 21 افراد ہلاک ہوگئے۔ تاہم تنظیم نے یہ نہیں بتایا کہ کیمپ پر مارٹر گولے کس کی جانب سے فائر کیے گئے تھے۔
آبزرویٹری نے جمعے کو ملک کے مختلف حصوں میں جھڑپوں کی اطلاع دیتے ہوئے کہا ہے کہ تشدد کے یہ واقعات حما، ادلب اور حلب میں ہوئے۔
انسانی حقوق کی اس تنظیم کا کہناہے کہ درعا صوبے میں سرکاری فورسز ہیلی کاپٹر استعمال کررہی ہیں۔
اقوام متحدہ کی قرار داد میں صدر اسد کی حکومت کی جانب سے باغیوں کے خلاف بھاری ہتھیاروں کے استعمال اور تشدد روکنے کے لیے سلامتی کونسل کے اقدامات پر ناکامی ، دونوں کی مذمت کے لیے کہا گیا تھا۔
یہ ووٹنگ کوفی عنان کی جانب سے شام کے لیے اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے سفارت کار کے عہدے سے استعفے کے ایک روز بعد ہورہی ہے۔ مسٹر عنان کا کہناتھا کہ شام کے مسئلے پر سلامتی کونسل میں اتقاق موجود نہیں ہے۔
ووٹنگ کے دوران شام میں پُرتشدد کارروائی کو بند کرانے میں ناکامی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر نکتہ چینی کی گئی۔
قرارداد پر ووٹنگ ایسے وقت ہوئی جب شام کے سرگرم کارکنوں کی رپورٹ کے مطابق، سترہ ماہ سے صدر بشار الاسد کے خلاف جاری شورش میں اضافہ آیا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شام کے مسئلے پر سعودی عرب کی جانب سے پیش کردہ قرارداد پر ووٹنگ ہوئی، جب کہ دوسری طرف سرگرم کارکنوں نے صدر بشارالاسد کے خلاف گذشتہ 17 ماہ سے جاری شورش میں تشدد کے تازہ واقعات کی اطلاع دی ہے۔
برطانیہ میں قائم ’سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس ‘ نے بتایا کہ جمعرات کو دمشق میں فلسطینیوں کے ایک کیمپ پر گولہ باری سے کم ازکم 21 افراد ہلاک ہوگئے۔ تاہم تنظیم نے یہ نہیں بتایا کہ کیمپ پر مارٹر گولے کس کی جانب سے فائر کیے گئے تھے۔
آبزرویٹری نے جمعے کو ملک کے مختلف حصوں میں جھڑپوں کی اطلاع دیتے ہوئے کہا ہے کہ تشدد کے یہ واقعات حما، ادلب اور حلب میں ہوئے۔
انسانی حقوق کی اس تنظیم کا کہناہے کہ درعا صوبے میں سرکاری فورسز ہیلی کاپٹر استعمال کررہی ہیں۔
اقوام متحدہ کی قرار داد میں صدر اسد کی حکومت کی جانب سے باغیوں کے خلاف بھاری ہتھیاروں کے استعمال اور تشدد روکنے کے لیے سلامتی کونسل کے اقدامات پر ناکامی ، دونوں کی مذمت کے لیے کہا گیا تھا۔
یہ ووٹنگ کوفی عنان کی جانب سے شام کے لیے اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے سفارت کار کے عہدے سے استعفے کے ایک روز بعد ہورہی ہے۔ مسٹر عنان کا کہناتھا کہ شام کے مسئلے پر سلامتی کونسل میں اتقاق موجود نہیں ہے۔