امریکہ کے وفاقی حکام کی جانب سے فٹبال کی عالمی تنظیم ’فیفا‘ کے موجودہ اور سابقہ عہدیداروں کے خلاف بڑے پیمانے پر بدعنوانی کی فرد جرم اور سوئس حکام کی جانب سے 2018 اور 2022 کے ورلڈ کپ کی بولی کے عمل پر اپنی علیحدہ تحقیقات کرنے کے اعلان نے فیفا کی گورننگ باڈی کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
بدھ کو زیورخ میں متعدد فیفا عہدیداروں کو گرفتار کیا گیا۔
امریکہ کی طرف سے عائد کی گئی فرد جرم میں 14 افراد کے خلاف 47 الزامات عائد کیے گئے ہیں جن میں غیر قانونی سرگرمیوں، فراڈ اور منی لانڈرنگ کے الزامات شامل میں۔ تفتیشی افسروں کا کہنا ہے کہ میڈیا، مارکیٹنگ اور سپانسرشپ کے حقوق کے لیے کھیل کی میڈیا کمپنیوں کے نمائندوں نے 15 کروڑ ڈالر سے زائد رقوم کی ادائیگیاں کیں۔
امریکہ میں قانون نافذ کرنے والے افسران کا کہنا ہے کہ فرد جرم کئی سال کی تحقیقات کا نتیجہ ہے۔
امریکہ کے محکمہ انصاف نے اس کے بارے میں کہا ہے کہ یہ ’’بین الاقوامی فٹبال میں بدعنوانی سے اپنے آپ کو مالدار بنانے کی 24 سالہ سکیم ہے۔‘‘
دفترِ انصاف نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’یو ایس اٹارنی کا مشرقی نیویارک کا دفتر ان افراد کے خلاف 1990 کی دہائی کے اوائل سے اب تک رشوت اور کمیشن لینے کے شبہے میں تحقیقات کر رہا ہے۔‘‘
سوئٹزرلینڈ کے حکام نے کہا کہ بدھ کو فیفا کی گورننگ باڈی کے سات اعلیٰ عہدیداروں کو گرفتار کیا گیا جنہیں امریکہ کی تحویل میں دیا جائے گا۔ امریکی حکام نے امریکی شہر میامی میں بھی گرفتاریوں کے لیے مزید سرچ وارنٹ جاری کیے ہیں، جبکہ محکمہ انصاف نے کہا ہے کہ مزید چار افراد نے اس کیس میں اپنا جرم تسلیم کر لیا ہے۔
امریکہ کی اٹارنی جنرل لوریٹا لنچ نے ان الزامات کو ’’وسیع پیمانے پر، منظم اور گہری جڑیں رکھنے والی‘‘ بدعنوانی قرار دیا جس نے ’’کثیر تعداد میں لوگوں کو سخت نقصان پہنچایا ہے۔‘‘
ریورخ میں علی الصباح ہونے والی گرفتاریاں فیفا کے عہدیداروں کے اس ہفتے اجلاس کے موقع پر ہوئیں جن میں سے ایک سیشن میں تنظیم کے صدر کو چنا جانا تھا۔
فیفا کے صدر سیپ بلیٹر ان افراد میں شامل نہیں جن پر الزام لگایا گیا ہے۔ وہ جمعہ کو پانچویں مرتبہ اس عہدے کے انتخاب میں حصہ لے رہے تھے۔
بلیٹر کی قیادت میں فیفا کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کا یہ تازہ ترین واقعہ ہے۔ 2018 اور 2022 کے ورلڈ کپ ٹورنامنٹوں کی بولی کے عمل کے بعد تنظیم کی کمیٹی برائے اخلاقیات نے تحقیقات کا آغاز کیا جسے گزشتہ سال نومبر میں مکمل کر لیا گیا تھا۔
کمیٹی کی تحقیقات کے مطابق بولی کے عمل میں اخلاقیات کی ’’معمولی‘‘ خلاف ورزیاں کی گئیں اور رشوت کے کافی ثبوت نہیں پائے گئے۔
بولی کے بعد 2018 کے ورلڈ کپ کی میزبانی روس کو جبکہ 2022 کے ورلڈ کپ کی میزبانی قظر کو دی گئی تھی۔
تاہم امریکی تحقیقات سے وسیع پیمانے پر بدعنوانی کے شواہد سامنے آئے ہیں۔ فیفا نے کہا ہے کہ وہ امریکہ اور سوئس حکام کے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہیں۔