رسائی کے لنکس

منرل واٹر کی ایک کمپنی بند، 10 کو خامیاں دور کرنے کے لیے مہلت


عدالت نے نیسلے پاکستان، گورمے فوڈز، شیزان انٹرنیشنل اور صوفی گروپ سمیت دیگر کمپنیوں کو 10 روز میں اپنی خامیاں دور کرنے کی ہدایت کی ہے۔ (فائل فوٹو)
عدالت نے نیسلے پاکستان، گورمے فوڈز، شیزان انٹرنیشنل اور صوفی گروپ سمیت دیگر کمپنیوں کو 10 روز میں اپنی خامیاں دور کرنے کی ہدایت کی ہے۔ (فائل فوٹو)

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پانی فروخت کرنے والی کمپنیاں جھوٹ بول کر کروڑوں روپے کما رہی ہیں۔ جب تک بڑے آدمی پر ہاتھ نہیں ڈالا جائے گا وہ درست کام نہیں کرے گا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ملک میں منرل واٹر کے نام پر پانی فروخت کرنے والی ایک غیر ملکی کمپنی کو بند کرنے کا حکم دیا ہے جب کہ 10 دیگر کمپنیوں کو خامیاں دور کرنے کے لیے 10 روز کی مہلت دے دی ہے۔

عدالت نے یہ حکم منگل کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں زیرِ زمین پانی نکال کر فروخت کرنے والی کمپنیوں سے متعلق از خود کیس کی سماعت کے دوران دیا۔

سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈائریکٹر جنرل پنجاب فوڈ اتھارٹی سے استفسار کیا کہ ناقص پانی فروخت کرنے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمات درج کیوں نہیں کرائے؟

اس پر ڈی جی فوڈ اتھارٹی محمد عثمان یونس نے عدالت کو بتایا کہ تمام کمپنیوں کو نوٹس جاری کیے گئے تھے۔ مگر انتظامیہ نے نوٹسز کو وصول کرنے سے انکار کر دیا۔

سماعت کے دوران آڈیٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ڈیڑھ لیٹر پانی کی بوتل پر پیکنگ سمیت آٹھ روپے اناسی پیسے لاگت آتی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ پانی کی قیمت کم کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ یہ شہریوں کی زندگی کا معاملہ ہے اور اس میں سخت کارروائی کی جائے گی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پانی فروخت کرنے والی کمپنیاں جھوٹ بول کر کروڑوں روپے کما رہی ہیں۔ جب تک بڑے آدمی پر ہاتھ نہیں ڈالا جائے گا وہ درست کام نہیں کرے گا۔

عدالت نے دورانِ سماعت آڈیٹر جنرل کی منرل واٹر سے متعلق رپورٹ کی روشنی میں معروف بین الاقوامی مشروب ساز کمپنی 'پیپسی' کی لائسنس یافتہ 'نو بہار بوٹلنگ کمپنی' گوجرانوالہ کو بند کرنے کا حکم دے دیا جب کہ نیسلے پاکستان، گورمے فوڈز، شیزان انٹرنیشنل اور صوفی گروپ سمیت دیگر کمپنیوں کو 10 روز میں اپنی خامیاں دور کرنے کی ہدایت کر دی۔

سماعت کے دوران پیپسی نو بہار کے مالک عدنان خان نے ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی کیپٹن ریٹائرڈ محمد عثمان یونس سے تلخ کلامی کی جس پر چیف جسٹس نے عدنان خان کی سرزنش کی اور ان کے خلاف مقدمہ درج کر کے گرفتاری کا حکم دے دیا۔

تاہم عدنان خان کے وکیل اعتزاز احسن نے بیچ بچاؤ کراتے ہوئے اپنے مؤکل کی طرف سے عدالت میں معافی مانگی جس پر وہ گرفتار ہونے سے بچ گئے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے عدالتی کمیشن کو ملک بھر میں پانی فروخت کرنے والی کمپنیوں کا معائنہ کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ ماہ تین دسمبر تک ملتوی کر دی۔

سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت میں ملک بھر میں منرل واٹر فروخت کرنے والی 11 بڑی کمپنیوں کے مالکان اور سی ای اوز کو طلب کیا تھا۔

عدالت نے منرل واٹر فروخت کرنے والی کمپنیوں سے متعلق 14 ستمبر کو از خود نوٹس لیا تھا اور چیف جسٹس ثاقب نثار نے تمام منرل واٹر فروخت کرنے والی کمپنیوں کو اپنا ڈیٹا جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

XS
SM
MD
LG