سُپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے شیعہ ہزارہ برادری کے لوگوں کو یقین دلایا ہے کہ عدالت ہزارہ برادری کے لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنائے گی۔ انہوں نے سیکورٹی اداروں، سیکرٹری داخلہ حکومت بلوچستان اور پولیس حکام سے برادری کے لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ کے بارے میں مکمل اور جامع رپورٹ 15 دنوں میں عدالت میں پیش کرنے کا حُکم بھی دیا۔
جمعے کو سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل بنچ نے ہزارہ برادری کے لوگوں کو ہدف بنا کر قتل کرنے کے بارے میں از خود نوٹس کی سماعت کی۔
اس موقع پر، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کو ہزارہ برادری کے لوگوں نے بتایا کہ برادری کے لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ گزشتہ 20 سال سے جاری ہے، دہشت گرد دن کی روشنی میں آکر بھرے بازار میں ہمارے لوگوں کو قتل کرکے آسانی سے فرار بھی ہوجاتے ہیں۔ اور یہ کہ سیکورٹی ادارے اب تک دہشت گردوں کا نیٹ ورک ختم کر نے میں کامیاب نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ شیعہ ہزارہ برادری کے قتل میں ملوث بعض دہشت گردوں کو عدالتوں سے سزائیں بھی ہوئی ہیں۔ لیکن، اُن سزاﺅں پر ابھی تک عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے لوگوں کے اہل خانہ کو معاوضے کے پیسے دئے جاتے ہیں۔ لیکن اُن کے لواحقین کو سرکاری ملازمتوں میں نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
عدالت کو ڈی آئی جی بلوچستان، عبدالرزاق چیمہ نے بتایا کہ کوئٹہ میں گزشتہ چھ سالوں میں شیعہ ہزارہ برادری کے 399 لوگوں، 36 سُنی، 20 آبادکار، اقلیتی برادری کے 19 اور 344 سیکورٹی اداروں کے لوگوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سیکورٹی اداروں کے بعض اقدامات کے باعث اب حالات کافی بہتر ہوئے ہیں۔ تاہم، عدالت نے ڈی آئی جی کی رپورٹ کو مسترد کیا اور سیکرٹری داخلہ حکومت بلوچستان اور سیکورٹی اداروں سے ایک مکمل اور جامع رپورٹ 15 دنوں میں عدالت میں جمع کرنے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس نے ہزارہ برادری کے لوگوں کو یقین دلایا کہ سیکورٹی اداروں کی رپورٹ عدالت میں جمع ہونے کے بعد ایک کمیٹی تشکیل دی جائیگی جو تمام معاملات کی نگرانی کرے گی۔
عدالت نے گزشتہ سال دسمبر میں عیسائی برادری کی چرچ پر خود کش حملوں کے دوران زخمی ہونے والے تمام 58 افراد کو تاحال معاوضے کی عدم ادائیگی پر تشویش کا اظہار کیا اور حکم دیا کہ تین روز کے اندر تمام زخمیوں کو معاوضے کی ادائیگی یقینی بنائے جائے۔
عدالت نے رواں ماہ کے دوران بلوچستان کے ضلع خاران میں چھ مزدوروں کو ہلاک کرنے کے واقعے کی بھی سماعت کی اور نجی کمپنی کے اعلیٰ افسر کو آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔