پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کے بعد کوئٹہ میں ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاج کرنے والی انسانی حقوق کی کارکن جلیلہ حیدر نے اپنی تادمِ مرگ بھوک ہڑتال ختم کردی ہے۔
پاک فوج کے سربراہ نے منگل کی شب کوئٹہ پہنچنے کے بعد شیعہ ہزارہ برادری کے نمائندوں سے کمانڈر سدرن کمانڈ کے دفتر میں ملاقات کی تھی جس میں جلیلہ حیدر نے بھوک ہڑتال سے پیدا ہونے والی کمزوری کی وجہ سے شرکت نہیں کی تھی۔
اس اجلاس کے بعد ہزارہ عمائدین نے شہر کے مختلف علاقوں میں جاری اپنے تین دھرنے ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔ لیکن جلیلہ حیدر نے بھوک ہڑتال ختم کرنے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا تھا کہ جب تک فوج کے سربراہ یا اُن کا کوئی نمائندہ بھوک ہڑتالی کمیپ میں آکر ہزارہ خواتین کو تسلی نہیں دے گا اُس وقت تک ہڑتال ختم نہیں کی جائے گی۔
اس اعلان کے بعد وفاقی وزیرِ داخلہ احسن اقبال، وزیرِ اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو، کئی صوبائی وزرا اور اعلیٰ حکام بھوک ہڑتالی کمیپ پہنچے تھے اور جلیلہ سے ملاقات کے دوران ہڑتال ختم کرنے کی درخواست کی تھی۔ لیکن جلیلہ حیدر اپنے مطالبے پر مصر تھیں جس پر اُن کی فوج کے سربراہ سے ملاقات کا انتظام کیا گیا اور جلیلہ کو جوس پلانے کے بعد دیگر خواتین کے ہمراہ جنرل قمر جاوید کے پاس لے جایا گیا۔
ملاقات کے دوران جلیلہ حیدر نے فوج کے سربراہ کو ہزارہ برادری کے افراد کے قتل کے واقعات اور اُن کی سکیورٹی کے انتظامات پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔
فوج کے ترجمان ادارے 'آئی ایس پی آر' کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف نے ملاقات کرنے والی ہزارہ خواتین کو یقین دلایا ہے کہ ہزارہ برادری کو نشانہ بنانے والوں کو عبرت ناک انجام سے دوچار کیا جائے گا۔
جنرل باجوہ نے کہا کہ قومی کوششوں سے دہشت گردی کی لہر پر قابو پاکر دشمن کے بہت سے نیٹ ورک تباہ کردیے گئے ہیں، لیکن دشمن قوم میں اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ دشمن کے عزائم ناکام بنانے کے لیے ہر شہری کو مذہب، فرقے، زبان اور نسل سے بالاتر ہو کر ثابت قدم رہنا ہوگا۔
ساتھ ہی انہوں نے عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے اور قومی ہم آہنگی سے دشمن کے عزائم ناکام بنانے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔
جنر ل باجوہ نے ہزارہ خواتین کو یقین دلایا کہ ان کی برادری کے تحفظ کے لیے سکیورٹی کے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔
فوج کے سربراہ نے اس موقع پر ہزارہ خواتین کو بلوچستان کی روایتی چادر بھی پہنائی۔
سپریم کورٹ کا سو موٹو نوٹس
دریں اثنا سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کوئٹہ کی ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے بلوچستان حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں ایک مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہزارہ برادری کے لوگوں کو قتل کرنے والے کھلے عام جلسے کر رہے ہيں۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں ان کی ہزارہ برادری کے نمائندوں سے ملاقات ہوئی تھی۔ ہزارہ برادری والے ڈر کے مارے سپریم کورٹ میں درخواست نہیں دے رہے اور اُنہيں قتل کرنے والے کھلے عام جلسے کررہے ہيں۔
چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں مزید کہنا تھا کہ ہزارہ برادری والوں کو یونیورسٹی میں داخلے نہیں ملتے اور نہ ہی يہ لوگ اسکول اور اسپتال جاسکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا ہزارہ والے پاکستان کے شہری نہیں؟
از خود نوٹس کیس کی سماعت 11 مئی کو سپریم کورٹ کی کوئٹہ رجسٹری میں ہوگی۔