سپریم کورٹ میں سرکاری اشتہارات سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ممکن ہے انتخابات سے قبل ترقیاتی فنڈز پرپابندی لگا دیں ۔ قوم کا پیسہ ووٹ مانگنے کے لئے استعمال نہیں ہونے دیں گے ۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ حکومت کو اشتہارات جاری کرنے سے نہیں روک رہے۔ ٹیکس کے پیسے پر انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ تصاویر کے ساتھ اشتہار دینا مناسب نہیں۔ سرکار اپنی کارکردگی سے عوام کو ضرور آگاہ کرے۔ اشتہارات پر اپنی تصاوير نہیں لگانی چاہئیں۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سرکاری اشتہارات سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔ دوران سماعت سرکاری وکیل نیئر رضوی نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے 3 ماہ میں 89 کروڑ کے اشتہاردیئے۔ اشتہارات ایسے ہیں جن میں تصاوير موجود تھی۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت نے 90 کروڑ کے اشتہار جاری کر دیئے؟،اشتہارات پر تصویریں کن لوگوں کی ہیں ۔ چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ ایک اشتہار لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا بھی ہے۔ کیاملک میں لوڈشیڈنگ ختم ہو گئی ہے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ لوڈشیڈنگ میں کچھ کمی آئی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ تصویروں کے ساتھ اپنی تشہیر کرنا مناسب نہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ یہ عوامی پیسہ ہے۔ قومی پیسوں سے خودنمائی نہیں ہونی چاہیئے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ تشہیر پالیسی یا نعروں کی نہیں ہونی چاہیئے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ممکن ہے انتخابات سے قبل ترقیاتی فنڈز پر پابندی لگا دیں۔قوم کا پیسہ ووٹ مانگنے کے لئے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ حکومت کو اشتہارات جاری کرنے سے نہیں روک رہے۔ ٹیکس کے پیسے پر انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
28 فروری کو پاکستان کی سپریم کورٹ نے پنجاب، سندھ اور خیبر پختون خوا کی صوبائی حکومتوں کی جانب سے ذرائع ابلاغ میں کی جانے والی اشتہاری مہمات کا از خود نوٹس لیتے ہوئے ان سے ایک ہفتے کے وقت میں جواب طلب کیا تھا۔ اس نوٹس کا مقصد یہ جانچنا بھی تھا کہ کہیں صوبائی حکومتیں عوام کو مطلع کرنے کی آڑ میں اپنی ذاتی تشہیر تو نہیں کر رہی تھیں۔
نجی میڈیکل کالج بند
دوسری جانب سپریم کورٹ نے پنجاب کے ضلع گجرات کے علاقے جلالپور جٹاں میں سہولیات نہ ہونے اور زائد فیس کی وصول پر حشمت میڈیکل کالج بند کرنے اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کہتے ہیں بچوں کا مستقبل خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے حشمت میڈیکل کالج کے مقدمے کی سماعت کی۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے ڈاکٹر عثمان نے بتایا کہ حشمت میڈیکل کالج میں چار ماہ سے کوئی کلاس نہیں ہوئی۔ ائیر کریسنٹ کالج حشمت کالج سے کئی گنا بہتر ہے۔ طلبہ کے مطابق چار کروڑ 80 لاکھ روپے وصول کیے گیے۔ طلبہ کو رقم کی کوئی رسید نہیں دی گئی۔
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کی جانب سے حشمت میڈیکل کالج بند کرنے کی تجویز پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کالج دوسری بار کروڑوں کھا گیا اب پھر آپ بند کرا رہے ہیں۔ اسےدوبارہ کھولا ہی کیوں گیا۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ غیر معیاری کالجز کے طلبہ اچھے کالجز میں ایڈجسٹ ہو رہے ہیں۔ اچھے کالجز میں تمام طلبہ میرٹ پر آتے ہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ 160 میڈیکل کالجز کا جائزہ لیں گے۔ پی ایم ڈی سی میں بیٹھ کر اس مسئلے کا حل نکالیں۔ بچوں کا مستقبل خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔ عدالت نے حشمت میڈیکل کالج کو بند کرکے زائد فیس وصولی پر ایف آئی اے کو کارروائی کا حکم دیا ہے۔
گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کالج کو عدالتی حکم کے بغیر داخلوں کی اجازت سے روک دیا تھا۔ عدالت نے طلبہ سے لی گئی اضافی فیسیں ایک ہفتے میں واپس کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے اضافی فیسوں کی تحقیقاتی رپورٹ بھی طلب کی تھی۔