سوڈان اور اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ امن معاہدے کے بہت قریب پہنچ گئے ہیں۔ تاہم سوڈان کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے اس کی تصدیق اور نگراں وزیرِ خارجہ نے اس کی تردید کی ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق سوڈان کی وزارتِ خارجہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اُن کی حکومت اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کو حتمی شکل دینے جا رہی ہے۔
اسکائی نیوز عربیہ نے سوڈان کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان حیدر بداوی صادق کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اور سوڈان کے درمیان عداوت پر مبنی رویہ جاری رکھنے کی اب کوئی وجہ نہیں ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ اس بات سے انکار نہیں کریں گے کہ دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت ہوئی ہے۔
دوسری جانب سوڈان کے نگراں وزیرِ خارجہ عمر قمرالدین اسماعیل نے کہا ہے کہ وہ وزارت کے ترجمان حیدر بداوی کے بیان پر حیران ہیں اور اُنہیں اس طرح کے بیانات دینے کا اختیار نہیں ہے۔
اُن کے بقول وزارتِ خارجہ میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔
فروری 2020 میں اسرائیل اور سوڈان نے تعلقات کی بحالی کے لیے ایک ساتھ چلنے پر اتفاق کیا تھا۔ اس سلسلے میں اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو اور سوڈان کی خودمختار کونسل کے سربراہ عبدالفتاح البرہان کے درمیان دو گھنٹے طویل ملاقات بھی ہوئی تھی۔
سوڈان کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا بیان خبروں میں گردش کرتے ہی اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ وہ سوڈان کے ساتھ معاہدے کے لیے ہر ضروری اقدامات اٹھائیں گے۔
انہوں نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ حال ہی میں متحدہ عرب امارات سے ہونے والے معاہدے سے سوڈان، اسرائیل اور پورے خطے کو فائدہ ہو گا۔
گزشتہ ہفتے متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا اعلان کیا تھا اور وہ گزشتہ 26 برس میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والا پہلا اور عرب دنیا کا تیسرا ملک ہے۔ اس سے قبل مصر اور اردن نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے تھے۔
اسرائیل کی انٹیلی جنس کے وزیر نے اتوار کو کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے بعد سوڈان، بحرین اور عمان وہ ملک ہو سکتے ہیں جو اسرائیل کے ساتھ اگلے مرحلے میں تعلقات قائم کریں گے۔