سوڈان کی فوج نے کہا ہے کہ ناکام فوجی بغاوت کے بعد، فوج کے سربراہ کے علاوہ کئی اعلیٰ افسران کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
بدھ کی رات گئے جاری ہونے والے ایک بیان میں فوج نے بتایا ہے کہ اس نے ملک کے جوائنٹ چیفز آف اسٹاف، جنرل ہاشم عبد المطلب بابکر اور کم از کم ایک درجن اعلیٰ افسران کو گرفتار کر لیا ہے۔
سوڈان نیوز ایجنسی نے خبر دی ہے کہ نیشنل انٹیلی جنس اور سیکورٹی سروس نے فوج کے افسران کے علاوہ نیشنل کانگریس پارٹی کے اسلامی تحریک سے وابستہ قائدین کو بھی اس سازش میں شامل کر لیا گیا ہے۔
اس ماہ تختہ الٹنے کی یہ دوسری کوشش تھی۔ اس ماہ کے آغاز پر ملٹری کونسل جس نے اپریل میں طویل عرصے تک حکومت کرنے والے لیڈر عمر البشیر کو اقتدار سے ہٹایا تھا، بتایا ہے کہ اس نے 11 جولائی کو ناکام بغاوت کے بعد کم از کم 16 حاضر سروس اور ریٹائرڈ افسران کو گرفتار کیا گیا۔
تختہ الٹنے کی اس تازہ ترین کوشش کے بارے میں کونسل نے بتایا ہے کہ ’’ناکام بغاوت شاندار انقلاب کی جگہ لینے اور نیشنل کانگریس کی سابق حکومت کو دوبارہ اقتدار میں لانے کی کوشش کر رہی تھی۔ اور متوقع سیاسی حل جس کا مقصد سویلین ریاست قائم کرنا ہے، اسے راستے سے ہٹانے کی کوشش کی گئی۔
اپریل میں طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے والے مطلق العنان، عمر البشیر کو ہٹانے کے کچھ ہی دنوں بعد، چیف آف اسٹاف کا تقرر کیا گیا تھا، جس سے قبل 30 برس تک جاری رہنے والی صدارت کے خلاف کئی ماہ تک احتجاجی مظاہرے ہوتے رہے۔
بغاوت کی یہ کوشش ایسے وقت کی گئی جب حکمراں فوجی کونسل احتجاج کرنے والے رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے، جس کا مقصد مشترکہ سویلین اور فوجی حکومت تشکیل دینا ہے۔