ایک روز قبل سوڈانی صدر عمر حسن البشیر کا تختہ الٹنے والے فوجی لیڈر نے جمعے کے روز استعفیٰ دے دیا۔ میجر جنرل عود محمد احمد ابن عوف نے جنرل عبدالفتاح برہان کو اپنا جانشین مقرر کیا ہے۔
فوج نے یہ نہیں بتایا آیا ابن عوف کیوں دستبردار ہو رہے ہیں۔
جمعے کے دن سوڈان کے دارالحکومت اور دیگر شہروں میں بڑے مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین نے فوجی قیادت والی کونسل کی جانب سے دو برس تک حکومت چلانے کے اعلان کو مسترد کیا۔
خرطوم میں فوج کے صدر دفتر کے باہر سب سے بڑا مظاہرہ ہوا۔ حکومت مخالف مظاہرین نعرہ لگا رہے تھے کہ ’’ایک بار گرنے والا بار بار گرے گا‘‘۔
سوڈان کے ملٹری حکمران کہتے ہیں کہ وہ دو برسوں یا اس سے کم عرصے میں سویلین حکمرانی بحال کر دیں گے۔
جمعے کے روز ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، جنرل عمر زین العابدین نے کہا کہ فوجی حکام البشیر کو ملک بدر نہیں کریں گے، جو جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور قتل عام کے الزامات پر بین الاقوامی عدالت انصاف کو درکار ہیں۔
عابدین نے کہا کہ سوڈان میں ایسے قوانین موجود ہیں جو جرائم میں ملوث مشتبہ افراد کے خلاف ملک ہی میں نمٹ سکتے ہیں۔
العابدین نے کہا کہ ’’ہم انھیں کسی کے حوالے نہیں کریں گے۔ اگر آپ سیاست دان ایسا کرنا چاہتے ہو تو آپ کر سکتے ہو۔ کم از کم (فوج) ایسا نہیں کرے گی۔ ہمارے پاس قوانین اور عدالتیں ہیں۔ ہم اُن پر مقدمہ چلا سکتے ہیں۔ سوڈان کے پاس قوانیں اور ادارے ہیں‘‘۔
البشیر کو اقتدار سے الگ کرنے سے قبل چار ماہ تک احتجاج جاری رہا، جو ان کے مطلق العنان طرز حکمرانی اور سوڈان کی مشکل میں پھنسی معاشی صورت حال پر آواز اٹھایا کرتے تھے۔