اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں جنوبی سوڈان میں لڑائی نے 34 ہزار افراد کو نقل مکانی پر مجبور کردیا ہے۔
عالمی تنظیم کی اس ہفتے جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لیکس اور ایکویٹوریا ریاستوں کی سرحدوں کے پاس آباد قبائل کے مابین مویشیوں، پانی اور زمین جیسے وسائل پر ہونے والی لڑائی کی وجہ سے لوگ علاقہ چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف بھاگ رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق اس سال جنوری سے اب تک مجموعی طور پر لگ بھگ 80 ہزار لوگ لڑائی سے متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی کرچکے ہیں۔
زیادہ تر جھڑپیں فوج اور باغیوں کے درمیان تیل پیدا کرنے والی ریاستوں میں ہو رہی ہیں جن میں اَپر نیل(Upper Nile) اور یونیٹی (Unity) شامل ہیں۔اقوام متحدہ کی رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ ان علاقوں میں صورت حال بدستور کشیدہ ہے۔
ایک ایسے وقت جب جنوبی سوڈان شمالی سوڈان سے جولائی میں آزاد ہونے کی تیاریاں کر رہا ہے لڑائی نے جنوبی سوڈان کے استحکام کے بارے میں تشویش پید ا کردی ہے۔
جنوبی سوڈان کی حکمران پارٹی نے الزام لگایا ہے کہ خرطوم نجی جنگجوؤں کو تربیت دینے اوراُنھیں مسلح کر نے میں ملوث ہے اور وہ اس خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرکے علیحدہ ریاست کے قیام سے پہلے جنوبی سوڈان کی قیادت کو برطرف کرنے کے درپے ہے۔ شمالی سوڈان کی حکمران نیشنل کانگریس پارٹی نے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔
جنوری میں ہونے والے ریفرینڈم میں جنوبی سوڈان کے رہائشیوں کی اکثریت نے شمالی سوڈان سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
لیکن تاحال کئی اہم اُمور پر طرفین کے درمیان اختلافا ت برقرار ہے جنھیں دور کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔اِ ن میں تیل پیدا کرنے والے آبیائی (Abyei) نامی خطے کا مستقبل بھی شامل ہے جو جنوبی اور شمالی سوڈان کی سرحد پر واقع ہے۔
ریفرینڈم کا انعقاد 2005ء میں طے پانے والے امن معاہدے تحت کیا گیا تھا جس کی بدولت جنوبی اور شمالی سوڈان کے درمیان خانہ جنگی کا خاتمہ ہوا۔