جنوبی سوڈان میں اتوار کو ہونے والے ریفرنڈم میں شہری بقیہ ملک کے ساتھ متحد رہنے یا علیحدگی کے بعد ایک آزاد ریاست کے قیام کا انتخاب کر رہے ہیں۔ توقع کی جارہی ہے کہ عوام کی اکثریت آزاد ریاست کے حق میں ووٹ ڈالے گی۔
جنوبی سوڈان کے صدر سلویٰ کیر نے ریفرنڈم کو شہریوں کے لیے ایک ”تاریخی لمحہ“ قرار دیا ہے۔
تقریباً 40 لاکھ اندراج شدہ ووٹروں میں سے ہزاروں نے گذشتہ شب ہی پولنگ اسٹیشنوں کے باہر قطاریں بنانا شروع کر دی تھیں۔
یہ ریفرنڈم 2005ء میں طے پانے والے اُس امن معاہدے کا حصہ ہے جس کی بدولت مسلم اکثریت والے شمالی حصے اور عیسائیوں اور مظاہر پرست شہریوں والے جنوبی حصے کے درمیان 20 برس سے زائد عرصے سے جاری خانہ جنگی کا خاتمہ ہوا تھا۔
سینکڑوں معائنہ کاروں کے علاوہ دنیا بھر سے متعدد اہم شخصیات بشمول سابق امریکی صدر جمی کارٹر اور اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل کوفی عنان بھی انتخابی عمل کا جائزہ لینے کے لیے سوڈان میں موجود ہیں۔ سوڈان کے صدر عمرالبشیر نے نتائج کو قبول کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اُدھر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے تیل کے ذخائرسے مالا مال علاقے Abyei کے مستقبل کے بارے میں کوئی سمجھوتا نا ہونے پر ”گہری تشویش“ کا اظہار کیا ہے۔
مقبول ترین
1