سوڈان کی حکومت نے کہا ہے کہ صدر عمر البشیر ریاض میں منعقد ہونے والے ایک سربراہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے جس میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ شرکت کریں گے، کیونکہ بشیر نہیں چاہتے کہ سوڈانی اور امریکی تعلقات کو خراب نہیں کرنا چاہتے۔
خرطوم میں وزیر اطلاعات احمد بلال نے کہا ہے کہ بین الاقوامی عدالت برائے جرائم (آئی سی سی) کی جانب سے عائد کردہ فردِ جرم کے بعد امریکی صدر سے ملاقات کا معاملہ مشکل ہوگیا ہے۔
اُنھوں نے ’وائس آف امریکہ‘ کے پروگرام ’ساؤتھ سوڈان اِن فوکس‘ کو بتایا کہ ’’بین الاقوامی برادری میں صدر کی صورتِ حال ’آئی سی سی‘ کی جانب سے عائد کیے گئے فرد جرم کی تناظر میں دیکھی جاتی ہے، جو شرمندگی کا باعث ہے، اور ہم صورتِ حال کو پیچیدہ نہیں بنانا چاہتے‘‘۔
بلال نے کہا کہ اس بات کا امکان ہے کہ یہ ملاقات ٹرمپ کے لیے مشکل پیدا کرے، جو سوڈان پر لاگو معاشی تعزیرات کو مکمل طور پر اٹھا سکتے ہیں، جنھیں امریکہ نے 1997ء میں عائد کیا تھا۔
بلال نے کہا کہ ’’اگر وہ (صدر بشیر) صدر (ٹرمپ) سے ملتے ہیں تو یہ اضافی بوجھ ہوگا، اور پھر وہاں مخالفین کو موقع میسر آسکتا ہے کہ وہ (تعزیرات) اٹھانے میں مسائل کھڑے کر سکتے ہیں‘‘۔
نسل کشی، جنگی جرائم اور سوڈان کے دارفر کے علاقے میں انسانیت کے خلاف مبینہ جرائم پر صدر بشیر ہیگ میں قائم ’آئی سی سی‘ کو مطلوب ہیں۔
سوڈان نے جمعے کے روز اعلان کیا کہ بشیر سعودی دارالحکومت میں منعقد ہونے والے ’امریکی عرب اسلامی سربراہ اجلاس‘ میں شرکت نہیں کریں گے، جہاں صدر ٹرمپ ’اسلام کے پُرامن نصب العین‘ کے موضوع پر خطاب کریں گے۔
خرطوم کے ایک سیاسی تجزیہ کار، اسماعیل ابراہم نے کہا ہے کہ جب تک بشیر کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ ہیں، ممکن نہیں ہوگا کہ وہ امریکی صدر سے کبھی ملاقات کر سکیں گے۔