امریکی صدر براک اوباما منگل کے روز "اسٹیٹ آف دی یونین" خطاب کرینگے جس کا محور ممکنہ طور پر امریکی معیشت کی صورت ِ حال رہے گی۔
وہائٹ ہائوس کے ترجمان رابرٹ گبس کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ صدر اواباما کی تقریر زیادہ تر معیشت اور اس ضمن میں قوم کو درپیش چیلنجز اور انتظامیہ کی جانب سے ان پر قابو پانے کیلیے اٹھائے گئے اقدامات کے بیان پر مشتمل ہوگی۔ ان کے بقول صدر اوباما اپنے خطاب میں ملازمتوں کے نئے مواقع کی فراہمی اور امریکی معیشت میں تقابل اور جدت کے رجحانات کے فروغ پر بھی بات کرینگے۔
دریں اثناء وہائٹ ہائوس کی جانب سے صدر کے خطاب سے قبل جاری کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں صدر اوباما نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ انتظامیہ ایسے اقدامات اٹھائے جن سے ملازمتوں میں اضافے اور معیشت کو ترقی کے نئے مواقع فراہم ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کیلیے حکومت کو ہائی اسپیڈ ریل، شفاف توانائی اور کالج گرانٹس میں اضافے جیسے منصوبوں پر عمل کرنا ہوگا۔
تاہم معاشی سرگرمیوں میں اضافے اور معیشت کو بحران سے بچانے کیلیے اٹھائے جانے والے ممکنہ اقدامات پر ڈیمو کریٹس اور ری پبلکنز کے درمیان واضح تفریق موجود ہے۔
ری پبلکنز کا موقف ہے کہ معیشت کو بحران سے نکالنے کیلیے فیڈرل ریٹائرمنٹ اور میڈیکل کیئر پروگرامز سمیت ایسے دیگر پروجیکٹس پر کیے جانے والے اخراجات میں کمی کی ضرورت ہے۔
منگل کو ہونے والا خطاب صدر اوباما کا صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد دوسرا "اسٹیٹ آف دی یونین" خطاب ہوگا۔ امریکی آئین کی رو سے صدر ملک و قوم کی مجموعی صورتِ حال پر اراکینِ کانگریس کو وقتاً فوقتاً اعتماد میں لینے کا پابند ہے۔ اس مقصد کیلیے کیے جانے والے خطاب کو "اسٹیٹ آف دی یونین " کہا جاتا ہے جو روایتی طور پر کیپٹل بلڈنگ میں ہوتا ہے۔