رسائی کے لنکس

چھ برس کے دوران پاکستان میں 33 صحافی قتل ہوئے: رپورٹ


پاکستان میں صحافیوں کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم نے جمعے کو رپورٹ جاری کی ہے۔
پاکستان میں صحافیوں کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم نے جمعے کو رپورٹ جاری کی ہے۔

پاکستان میں صحافیوں کے تحفظ کے لیے سرگرم غیر سرکاری تنظیم فریڈم نیٹ ورک نے کہا ہے کہ گزشتہ چھ سالوں کےدوران پاکستان میں 33 صحافی قتل ہوئے۔ تنظیم کے مطابق گزشتہ ایک سال کے عرصے کے دوران 7 صحافی اپنی جان کی بازی ہار گئے لیکن کسی ایک صحافی کو بھی ابھی تک انصاف نہیں مل سکا۔

دو نومبر کو صحافیوں کے خلاف جرائم کی روک تھام کے عالمی دن سے ایک دن پہلے جاری ہونے والی اس رپورٹ پر صحافیوں کی نمائندہ تنظیموں اور انسانی حققوق کے کارکنوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

فریڈم نیٹ ورک کی طرف سےجمعے کو جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق 2013 سے 2019 کے دوران قتل ہونے والے 33 صحافیوں میں سے 32 کے قتل کی ایف آئی آر پولیس کے پاس درج ہوئی۔ ان میں صرف 20 مقدمات میں ملزمان کے خلاف فرد جرم عائد کی گئی لیکن ان میں سے صرف 6 مقدمات میں عدالتی کارروائی مکمل ہو سکی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صرف ایک صحافی کے قتل میں ملوث مجرم کو سزا سنائی گئی لیکن اپیل پر اس کی سزا بھی ختم کر دی گئی۔

صحافیوں کی نمائندہ تنظیم پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس(پی ایف یو جے ) کے سیکرٹری جنرل رانا عظیم نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ سالوں میں صحافیوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کی وجہ سے صحافی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

ان کے بقول پاکستان میں آزادی اظہار کی فضا سکڑ رہی ہے۔ رانا عظیم کہتے ہیں کہ صحافی اب ایسی خبر دینے سے گریز کرتے ہیں جس سے کسی فرد، گروہ، ادارے یا حکومت کی جانب سے اسے مشکلات کا سامنا درپیش ہو۔

انسانی حقوق کے سرگرم کارکن اور وکیل کامران عارف نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ صورتِ حال تشویش ناک ہے۔ ان کے بقول صحافیوں پر حملہ آزادی اظہار رائے پر حملہ ہے۔

کامران عارف کہتے ہیں کہ صحافیوں پر حملے روز بروز بڑھ رہے ہیں۔ لیکن المیہ یہ ہے کہ سزا نہ ملنے کے باعث ایسے واقعات کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔ ان کے بقول "اس کی کئی وجوہات ہیں جن میں ہمارے فوجداری نظام انصاف کے مسائل اور پولیس کی ناقص تفتیش کے علاوہ لوگوں کے گواہی دینے کے لیے سامنے نہ آنا بھی ہے۔”

کامران عارف کے بقول حکومت کو صحافیوں کے قتل کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کی طرف خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

فریڈم نیٹ ورک کی رپورٹ پر کسی حکومتی عہدیدار کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم پاکستان حکومت کی اعلیٰ عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں کہ حکومت آزادی صحافت پر یقین رکھتی ہے اورصحافیوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائین گے۔

پی ایف یو جے کے عہدیدار رانا عظیم کا کہنا ہے کہ حال ہی میں پاکستان کی سپریم کورٹ کی طرف سے یہ فیصلہ سامنے آیا ہے کہ صحافیوں پر ہونے والے حملے اب دہشت گردی سمجھے جائیں گے۔ رانا عظیم پرامید ہیں کہ اس فیصلے سے صحافیوں پر ہونے والے حملوں میں کمی آئے گی۔

XS
SM
MD
LG