امریکہ کے محکمہ خارجہ نے منگل کی رات کو ایک وفاقی جج کے حکم کی تعمیل میں سابق وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کے اکاؤنٹ سے سیکڑوں صفحات پر مشتمل ای میلز جاری کر دی ہیں۔
ہلری 2016ء کے صدارتی انتخابات کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے نامزدگی کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔ ان کے ریپبلکنز حریفوں کا موقف ہے کہ ہلری کلنٹن نے ان ای میلز کو پبلک ریکارڈ سے اوجھل رکھنے کے لیے اپنے ذاتی اکاؤنٹ کو استعمال کیا۔
کہا جاتا ہے کہ ہلری نے 2009 سے 2013 کے دوران بطور وزیر خارجہ اپنے ذاتی ای میل ایڈریس کو سرکاری خط و کتابت کے لیے استعمال کیا۔
ایک وفاقی جج نے محکمہ خارجہ کو حکم دیا ہے کہ وہ ہلری کلنٹن کی بطور سابق اعلیٰ سفارت کار کے بھیجی اور وصول کی جانے والی 55,000 صفحات کی ای میلز کو یکے بعد دیگر جاری کرنے کے لیے ایک نظام الاوقات کی پابندی کرے۔
ان ای میلز کا پہلا سلسلہ اس سال مئی میں جاری کیا گیا تھا جبکہ محکمہ خارجہ نے ان کی ای میل کے55,000 صفحات کو جنوری 2016ء تک جاری کرنے کی مدت مقرر کی ہوئی ہے۔
ان ای ملیز کی فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کے معیار کو استعمال کرتے ہوئے نظر ثانی کی جا رہی ہے جس کے تحت کوئی بھی معلومات جس کا تعلق قومی سلامتی، ذاتی پرائیویسی، استحقاق اور تجارتی رازوں سے ہو، ان کو روکا جا سکتا ہے۔
ریپبلکنز نے ای میلز کے تنازع کو پکڑ لیا ہے اور وہ اپنے اس موقف پر زور دے رہے ہیں کہ اوباما انتظامیہ بن غازی لیبیا میں ہونے والے حملے کے لیے تیار نہیں تھی جس میں امریکی سفیر سمیت چار امریکی شہری ہلاک ہو گئے تھے۔
ریپبلکنز کا اصرار ہے کہ اوباما انتظامیہ نے اس حملے کی دہشت گردی کی نوعیت کو چھپانے کی کوشش کی اور انہوں نے اس معاملے پر ایوان نمائندگان میں ایک خصوصی بن غازی کمیٹی بھی قائم کی ہے۔
ہلری کے اتحادیوں کا کہنا ہے کہ یہ پینل ایک سیاسی آلہ ہے جس کا مقصد ان کی وائٹ ہاؤس کے لیے امیدوار بننے کی کوششوں میں رخنہ اندازی کرنا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان جان کربی نے منگل کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ جاری کی گئی تازہ ترین ای میلز کا بیچ مارچ سے دسمبر 2009ء کے عرصے کا احاطہ کرتا ہے۔
ہلری کہہ چکی ہیں کہ وہ چاہتی ہیں کہ محکمہ خارجہ جتنی جلد ممکن ہو سکے ان کی تمام ای میلز کو جاری کر دے۔